01 مئی ، 2020
وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز کا کہنا ہے کہ میرا سیاسی کردار ہے جب کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کی اپنی مہارت ہے، ہم ایک ٹیم بن کر کھیلیں گے اور وزارت اطلاعات کو جدید خطوط پر استوار کریں گے۔
وفاقی وزیر شبلی فراز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کورونا سے مزدور طبقے پر بہت اثر پڑا ہے، وہ دیہاڑی سے محروم ہو گئے ہیں، وزیراعظم کا وژن اسلامی ریاست کا ہے کہ کوئی غریب یا مزدور بھوکا نہ سوئے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی سوچ اور توجہ اس ملک کے غریب طبقے پر ہے، مجھے فخر ہے کہ ایسے لیڈر کا ورکر ہوں جو غریب کا احساس رکھتا ہے، عمران خان کی وجہ سے ہی سیاست میں ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے دوران وزیراعظم نے مزدوروں کا خیال رکھنے کی بات کہی، وزیراعظم نے سعودی جیلوں میں موجود پاکستانی قیدیوں کی رہائی کی بات کی اور واپسی ممکن بنائی، ہم ملائیشیا سےبھی قیدیوں کو واپس لائے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے سب سے زیادہ مزدورمتاثر ہوئے ہیں اس لیے حکومت کی سوچ کا محور بھی مزدوروں کی فلاح ہے، احساس پروگرام کے تحت مزدوروں کے لیے 200 ارب روپے کا پیکیج دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام کے تحت مزدوروں کو 12 ہزار روپے عزت نفس برقرار رکھتے ہوئے پہنچائے، حکومت نے مزدوروں کے لیے صحت کارڈ کا اجرا کیا، چاہتے تو فنڈز کی تقسیم اپنی سیاسی پارٹی کے ذریعے کرتے لیکن ایسا نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک شفاف مکینزم بنا رہے ہیں، اس حوالے سے تیاری کر رہے ہیں، تاخیر ہونے کی وجہ سے تنقید بھی ہوئی ہے، چاہتے ہیں کہ عام افراد اور بیروزگاروں کیلئے متبادل روزگار کا انتظام کیا جائے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے لاک ڈاؤن کے دوران کچھ انڈسٹریزکھولی ہیں لیکن ایس او پیزسخت بنا رہے ہیں تاکہ کوئی نقصان نہ ہو، احتیاط کے ساتھ ورکرز کا تحفظ کرنا ہے تاکہ کاروبار زندگی بھی چلتا رہے، وزیراعظم کی ترجیح ہے کہ موجودہ وبا سے بچا جائے اور عوام کی زندگی پر اثر بھی نہ پڑے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی سوچ تھی کہ ہم مکمل لاک ڈاؤن نہیں کر سکتے، وزیراعظم چاہتے تھے کہ کس طرح عام آدمی، چھوٹے کاروباری، مزدور کو تحفظ ملے۔
ان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت سمیت تمام صوبوں کو انڈسٹریز کے لیے ایس او پیز جاری کرنا چاہیے، کوئی نہیں چاہتا کہ کوئی ایک صوبہ زیادہ ترقی کرے اور کوئی دوسرا پیچھے رہ جائے، ہمارا عزم ہے کہ پاکستان یا عوام کا معاملہ ہو تو سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے۔
وزارت اطلاعات میں تبدیلیوں سے متعلق سوال پر فاقی وزیر نے کہا کہ وزارت اطلاعات پرانے خطوط پر چل رہی ہے، وزارت اطلاعات کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کریں گے، وزارت اطلاعات کا مقصد صرف حکومت کی تعریفیں کرنا نہیں ہوتا۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات عاصم سلیم باجوہ سے متعلق سوال پر شبلی فراز نے کہا کہ میرا ایک سیاسی کردار ہے جب کہ عاصم باجوہ کی اپنی مہارت ہے، ہم مل کر اور ایک ٹیم بن کرکھیلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزرائے اطلاعات کی ماضی میں رخصت اچھی نہیں رہی، میری دعا ہے مجھے اس منصب پر باعزت طریقے سے فرائض انجام دینے اورمکمل کرنے کی توفیق ملے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمیں اندرونی و بیرونی چینلجز سے نمٹنا ہے، آج کل باقاعدہ جنگیں نہیں ہوتیں بلکہ میڈیا وارز ہوتی ہیں، ہمیں دیکھنا ہے کہ بھارت سمیت ہمارے دشمن ملک ہمارے خلاف کیسے پروپیگنڈا کرتے ہیں۔
شبلی فراز کا کہنا ہے کہ پاکستانی میڈیا کا کردار اور اس کے وکررز میرے دل کے قریب ہیں، میڈیا کے مسائلترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے اور بقایاجات ادا کریں گے۔
اٹھارہویں ترمیم میں تبدیلی سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک کی بقا انفرادی یا صوبائیت کی بنیاد پر نہیں مل کر چلنے میں ہے، اٹھارویں ترمیم کے بعد صحت، انڈسٹریز سمیت کئی ادارے نچلی سطح پرمنتقل ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں سب کو برابری کی بنیاد پر کام کرنے کی آزادی ہے، اس پر پورا یقین رکھتے ہیں، تمام اداروں کو آزادی اور خودمختاری سے کام کرنے کے عزم پرعمل پیرا ہیں اور ہدف یہی ہے، وزیراعظم کو یقین ہے کہ ہم اس میں کامیاب ہوں گے۔
حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے خلاف کیسز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن سے دشمنی یا سیاسی انتقام کا معاملہ نہیں ہے، اپوزیشن سے متعلق کیسز آتے ہیں تو اس کا مطلب اپوزیشن کو نشانہ بنانا نہیں۔
شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن ہمارے کام پر تنقید کرسکتی ہے، یہ ہمارے لیے بہتر ہے اور اس سے ہماری اصلاح ہوگی، اپوزیشن اپنا کردار ادا کرے گی اور حکومت اپنا کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ آج وہ پاکستان نہیں، جہاں صرف دو پارٹی سسٹم ہو، ہم تیسری فورس بن کر ابھرے، عوام نے ان دونوں سے تنگ آکرہمیں بطور تیسری طاقت چنا، ہم اس کردار کو بھرپور انداز میں نبھائیں گے۔
اپوزیشن کی جانب سے پارلیمنٹ کا اجلاس بلائے جانے سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ پارلیمنٹ کا اجلاس ہونا چاہیے، حکومت کی کوشش ہے کہ یہ جلد ہو لیکن اسپیکر صاحب کو کورونا ہو گیا ہے۔