02 مئی ، 2020
سیالکوٹ: سابق معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے الزام عائد کیا ہےکہ بہت سے لوگ وزارت میں دخل اندازی کرتے تھے اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے بلا کر استعفیٰ مانگا۔
سابق معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے توپوں کا رخ وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری کی جانب کردیا ہے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں فردوس عاشق اعوان نے خود پر لگائےگئے الزامات کا دفاع بھی کیا اوردعویٰ کیا کہ ان کے خلاف خبریں چلوائی گئیں۔
دوسری جانب حکومتی ذرائع نے فردوس عاشق اعوان کا الزام مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کے پاس ایسے اختیار ہی نہیں ہوتے، اس لیے ان کے لیے ممکن نہیں کہ وہ کسی بھی سیاست دان کی تعیناتی کو اپنی مرضی سے مستعفی ہونے کا کہہ سکے یا اسے ڈی نوٹیفائی کرسکے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بہت سے کیسز میں وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری پرتنقید کرنے کامقصد وزیراعظم کو ہدف بنانا ہوتا ہے جن پر براہ راست تنقید نہیں کی جاتی۔
واضح رہے کہ چند روز قبل وزیراعظم نے فردوس عاشق اعوان کو معاون خصوصی اطلاعات کے عہدے سے ہٹاکر ان کی جگہ سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم باجوہ کو مقرر کیا ہے جب کہ سینیٹر شبلی فراز کو وفاقی وزیر اطلاعات کا قلمدان سونپا گیا ہے۔