02 مئی ، 2020
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلیم ملک نے کہا ہے کہ مجھ پر صرف فکسنگ کے الزامات لگتے رہے، ثابت کوئی نہیں ہوا اور عدالت سے کلیئر ہوا ہوں۔
اپنے بیان میں سلیم ملک کا کہنا تھا کہ ماضی میں جب بھی بات کرنے کی کوشش کی تو اچھوتوں کی طرح برتاؤ کیا گیا، ہمیشہ اپنی صفائی پیش کرنے کی کوشش کی ہے اور آج پھر کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر احمد سبحان نے مجھے فون کر کے کہا آپ کلیئر ہوگئے ہیں، پی سی بی نے میرے پراویڈنٹ فنڈ کے پیسے کلیئر کردیے۔
سلیم ملک کا کہنا ہے کہ جب مجھے کپتانی دی گئی دو گروپوں میں لڑائی تھی، میچ فکسنگ کے الزامات صرف مجھ پر نہیں لگے بلکہ یہ الزامات دوسرے کھلاڑیوں پر بھی لگے، ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ میرے خلاف بہت سارے لوگوں نے بیانات دیے، میں عدالت گیا اور وہاں سے کلیئر ہوا، صرف راشد لطیف نہیں، ہارون رشید اور دیگر نے بھی مجھ پر الزامات لگائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کتنوں نے ہرجانے کا دعویٰ کیا اور کتنوں کو ملا؟ کورٹ کے باہر ہی صلح صفائی ہوجاتی ہے، راشد لطیف کیا کہتے ہیں اس پر میں کچھ نہیں کہہ سکتا، یہ صرف الزامات ہی ہیں، ثبوت بھی تو لائیں۔
سلیم ملک نے بتایا کہ جسٹس قیوم نے گھر ہی میں عدالت لگائی اور سب کرکٹرز کو گھر بلوایا، مجھ سے سوالات کرنے شروع کردیے اور مجھے ایک کمرے میں تنہا کرکے فیصلہ کرلیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرے خلاف دیے گئے بیانات کا سب ذکر کرتے ہیں جنہوں نے میرے حق میں بیانات دیے ان کا کوئی ذکر نہیں کرتا۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں سابق کرکٹر باسط علی پر بھی میچ فکسنگ کے الزامات عائد کیے گئے تاہم انہوں نے تردید کی ہے۔
گزشتہ دنوں سلیم ملک نے فکسنگ کے حوالے سے سارے راز بتانے کی حامی بھرتے ہوئے 19 سال بعد قوم سے معافی مانگی تھی۔
اس سے قبل انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ محمد عامر اور شرجیل خان کی طرح انھیں بھی کرکٹ میں واپسی کا موقع دیا جائے۔