ڈینیل پرل کے والدین نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

مقتول امریکی صحافی ڈینیل پرل کے والدین نے سندھ ہائیکورٹ کا ملزمان کی سزاؤں میں کمی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

گزشتہ ماہ سندھ ہائیکورٹ نے ڈینیل پرل قتل کیس میں عمر شیخ کی سزائے موت کو 7 سال قید میں تبدیل کر دیا تھا جب کہ 18 برس بعد 3 ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

سندھ ہائیکورٹ کے اس فیصلے  کو کالعدم قرار دینے کے لیے مقتول امریکی صحافی کے والدین نے سپریم کورٹ میں  ایڈووکیٹ فیصل صدیقی کے ذریعے  درخواست دائر کر دی ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ  سندھ ہائیکورٹ نے شواہد کا درست انداز میں جائزہ نہیں لیا، ملزمان کی رہائی اور سزاؤں میں کمی کرنا آئین پاکستان کے منافی ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ مقدمے میں تسلیم شدہ حقائق موجود ہیں، ہائیکورٹ کا یہ نقطہ درست نہیں کہ اقبال جرم رضاکارانہ طور پر نہیں کیا گیا، اس کے علاوہ سندھ ہائیکورٹ نے فرانزک شواہد کو بھی نظرانداز کیا۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مقتول صحافی کو تاوان کے لیے اغوا کرنے اور قتل کرنے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں لہذا  ملزمان کی رہائی کا سندھ ہائیکورٹ کا 2 اپریل کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

خیال رہے کہ امریکی صحافی ڈینیل پرل کو 2002 میں کراچی سے اغواء کے بعد قتل کردیاگیا تھا جس پر انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے احمد عمر شیخ کو سزائے موت اور دیگر 3 کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

وفاق کاسپریم کورٹ میں اپیل کیلئے بہترین ذرائع بروئے کار لانے پر زور

دوسری جانب وفاقی حکومت نے بھی امریکی صحافی ڈینیل پرل کیس میں سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے پر سندھ حکومت سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں اپیل کے لیے بہترین ذرائع بروئے کار لانے پر زور دیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر امریکا سمیت عالمی صحافتی تنظیموں نے بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا جب کہ حکومت سندھ نے رہائی پانے والے تینوں ملزمان کو نقص امن کے قانون کے تحت 3 ماہ کے لیے حراست میں لے لیا تھا۔

مزید خبریں :