06 مئی ، 2020
پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر خرم شیر زمان نے تاجر برادری کے ساتھ پریس کانفرنس کی اور کہا کہ وزیر اعظم سے تاجروں کی ملاقات کرائیں گے، تاجروں کی ہر ممکن مدد کے لیے ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ اب تنخواہ لینے والا طبقہ بھی پریشان ہوچکا ہے، اِس وقت کراچی کو بند کرنا مناسب نہیں لہٰذا ہمارا مطالبہ ہے کہ سندھ حکومت فوری طور پر ضابطہ کار طے کرے۔
انہوں نے کہا کہ لاکھوں لوگوں کی یہاں بیٹھ کر ترجمانی کررہے ہیں، وزیر اعظم کو بھی ہم نے کراچی کی صورتحال کا بتایا، کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جارہا ہے۔
خرم شیر زمان نے دعویٰ کیا کہ سندھ حکومت بلاول ہاؤس کے بنکر میں چھپی ہوئی ہے، آج کراچی کے لوگ بھوک سے مررہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ سندھ میں کورونا شام 5 بجے نکلتا ہے، اس سے پہلے کسی کو بھی کورونا نہیں لگتا، یہ تاجر اس ملک کو اربوں روپے ٹیکس دیتے ہیں اور ان کی وجہ سے پورا پاکستان چل رہا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ وزیر اعظم سے تاجروں کی ملاقات کرائیں گے، تاجروں کی ہر ممکن مدد کے لیے ان کے ساتھ کھڑے ہیں، آن لائن کاروبار مراد علی شاہ کا ہوگا، آن لائن نظام کوئی بنایا نہیں گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں خرم شیر زمان نے کہا کہ پی پی چیئرمین بلاول نے کہا کہ میں جوابدہ نہیں ہوں، ان کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ آپ اور آپ کی حکومت عوام کو جوابدہ ہیں۔
تاجر رہنما عتیق میر کا کہنا تھا کہ ہم کورونا سے لڑنا چاہتے ہیں حکومت سے نہیں، ہم تاجر اپنا جائز حق مانگنے کی بات کررہے ہیں، ہمارے مزدور بھوکے مررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عید آرہی ہے مشکلات اور بڑھ سکتی ہیں، دو سے تین دن میں حکومت نے کوئی تعاون نہیں کیا تو ہم پیچھے ہٹ جائیں گے اور دکاندار آگے ہوگا، 60 فیصد دکانیں اب تھانوں کے طے کردہ ضابطہ کار پر چل رہی ہیں۔
عتیق میر کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے کچھ وعدے کیے تھے وہ کہاں گئے؟ خدا کے لیے اب ہماری مجبوریوں کو سمجھیں۔
تاجر رہنما نے مطالبہ کیا کہ ہمیں ایک محفوظ اور محدود طریقے سے کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز جماعت اسلامی اور تاجروں نے کراچی کی فائیو اسٹار چورنگی پر احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔
گزشتہ دنوں بھی کراچی کے تاجروں نے دکانیں کھولنے کی کوشش کی تھی جس پر آل سٹی تاجر اتحاد کے رہنما حماد پونا والا سمیت 6 افراد کو پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔
سندھ حکومت نے تاجروں کو کاروبار کرنے کی مشروط اجازت دی تھی تاہم کراچی سمیت سندھ بھر میں آن لائن کاروبار شروع نہ ہوسکا تھا۔
سندھ حکومت نے کورونا وائرس کے باعث صوبے میں نافذ لاک ڈاؤن پورے رمضان تک بڑھادیا ہے تاہم لاک ڈاؤن پر بظاہر عمل ہوتا نظر نہیں آرہا اور محض کاروبار بند ہے جبکہ لوگ بغیر احتیاطی تدابیر کے سڑکوں پر نکل رہے ہیں اور ٹھیلوں سے خریداری بھی کررہے ہیں۔