کھیل

اکھاڑے سے دور رہنا ایسا ہے جیسے مچھلی کو پانی سے باہر نکال دیا گیا ہو، انعام بٹ

جب سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا تو اکھاڑے میں جاکر سب سے پہلے شکرانے کے نوافل ادا کریں گے، پھر سارے داؤ پیج دل کھول کر آزمائیں گے، پاکستانی ریسلر— فوٹو: فائل

پاکستان کے ٹاپ ریسلر انعام بٹ کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران ریسلنگ اور اکھاڑے سے دور رہنا ان کیلئے ایسا ہی ہے جیسا کسی مچھلی کو پانی سے باہر نکال دیا گیا ہو، وہ اس وقت ریسلنگ کی واپسی کیلئے کچھ اس ہی طرح بے قرار ہیں۔

جیو کو انٹرویو میں انعام بٹ نے کہا کہ اس وقت دنیا میں کہیں بھی ریسلنگ کے مقابلے نہیں ہورہے، اکھاڑے بھی بند ہیں اور سماجی فاصلے کی وجہ سے وہ پلیئرز کے ساتھ پریکٹس بھی نہیں کرسکتے اور یہ سب روٹین وہ بہت مس کررہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ لاک ڈاون کے دوران خود کو فٹ رکھنے کیلئے گھر ہی میں مختلف ایکسرسائز کررہے ہیں تاکہ فٹنس برقرار رکھی جائے۔

انعا م بٹ کا کہنا تھا کہ جب سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا تو وہ اکھاڑے میں جاکر سب سے پہلے تو شکرانے کے نوافل ادا کریں گے اور پھر سارے داؤ پیج دل کھول کر آزمائیں گے جو ان دنوں ان کے دل و دماغ میں چل رہے ہیں۔

ایک سوال کے جوا ب میں پاکستان کے کامیاب ترین ریسلرز میں سے ایک، انعام بٹ نے کہا کہ ریسلنگ ایسا کھیل ہے جس میں کھلاڑیوں کا باڈی کانٹیکٹ ہوتا ہے اور کورونا وائرس کی وبا کے بعد فوری طور پر ریسلنگ کی واپسی آسان نہیں ہوگی تاہم وہ دعا گو تھے کہ جلد سب کچھ پہلے جیسا ہوجائے اور وہ ایک بار پھر ریسلنگ کیلئے ایکشن میں ہوں۔

انعام بٹ نے پاکستان کیلئے گزشتہ دس سال میں متعدد گولڈ میڈلز جیتے جن میں گزشتہ برس کے ورلڈ بیچ گیمز، دو مرتبہ کامن ویلتھ گیمز، دو مرتبہ ورلڈ بیچ ریسلنگ چیمئن شپ ،د و مرتبہ ساؤتھ ایشین گیمز اور 2016 کے ایشین بیچ گیمز کے گولڈ میڈل شامل ہیں۔

انعام بٹ نے کہا کہ گھر میں خود کو مثبت رکھنے کیلئے وہ مختلف وڈیوز دیکھتے ہیں، کبھی اپنی باؤٹس دیکھتے ہیں کبھی دیگر ریسلرز کی باؤٹ دیکھتے ہیں جس کی وجہ سے بہت کچھ سیکھنے کو بھی ملتا ہے، رمضان کی وجہ سے ٹریننگ شام کے اوقات میں تراویح کے بعد ہوتی ہے جب کہ دن میں قرآن پڑھننے میں وقت گزرتا ہے۔

چیمپئن ریسلر نے مزید کہا کہ ویسے تو انہیں کچن کے کام کا نہیں معلوم لیکن پھر بھی گھر میں کوشش ہوتی ہے کہ جب والدہ کچن میں ہوں تو ان کے ساتھ وقت گزاروں۔

مزید خبریں :