09 مئی ، 2020
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سینیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے روح رواں کرپشن میں ملوث رہے ہیں اور شوگر کمیشن جب تک وزیراعظم عمران خان کو نہیں بلاتا تب تک اس کی رپورٹ تسلی بخش نہیں۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے شوگر انکوائری کمیشن کے سربراہ واجد ضیاء سے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اےٌ ہیڈکوارٹرز میں ملاقات کی۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں شاہد خاقان عباسی نے شوگر انکوائری کمیشن کے سربراہ واجد ضیاء کو خط لکھ کر چینی بحران کی انکوائری میں تفصیلات دینے کی پیشکش کی تھی جس پر انہیں آج بلایا گیا تھا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آج ہم اپنی پارٹی کی ہدایات پر کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور ہم نے کوئی سیاسی بات نہیں کی، ہم نے کہا کہ کمیشن بنا ہے تو 100 ارب روپے کا ڈاکہ بے نقاب ہو سکے، ہم شواہد دیں گے تا کہ حقائق سامنے آئیں۔
انہوں نے کہا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) اور کابینہ کی وجہ سے چینی کی قیمیں بڑھیں، قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار حکومت ہے اور یہ ثابت ہوتا ہے، وزیراعظم نالائق بھی ہیں اور کرپٹ بھی۔
ان کاکہنا ہے کہ آج کمیشن کو زبانی بتایا گیا لیکن ضرورت پڑی تو لکھ کر بھی دے سکتے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ای سی سی اورکابینہ کے فیصلوں کی وجہ سے چینی کی قیمت بڑھی، 16 مہینے چینی کی برآمد جاری رہی لیکن حکومت نے قیمت بڑھنےکا نوٹس نہیں لیا، ای سی سی اور کابینہ ممبران کو بلا کر پوچھا جائے برآمد کیوں نہ روکی گئی؟ ای سی سی اور کابینہ کو چینی کے معاملے پر جواب دینا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ای سی سی کا چیئرمین کرپٹ اور نالائق ہے، کمیشن کے سامنے تمام حقائق رکھ دیے ہیں، چینی سرپلس نہ ہونے کے باوجود برآمد کی اجازت دی گئی اور درآمد پر ایسا ٹیکس لگایا گیا کہ چینی کی درآمد ممکن نہیں رہی۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جب تب وزیراعظم کو نہیں بلایاجاتا چینی کی قیمت بڑھنے کی وجہ سامنے نہیں آئے گی، چینی کی درآمد کو بھی روکا گیا، مفادات کا ٹکراؤ بھی سامنے آیا، عوام پر تو ڈاکہ پڑ چکا ہے لہٰذا وزیراعظم اور چیئرمین ای سی سی کو انکوائری کمیشن میں بلایا جائے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ کرپشن کا ریکارڈ کابینہ کے فیصلے اور ای سی سی کے میٹنگ منٹس ہیں، انکوائری کمیشن سے کہا ہے جب بلائیں گے آجائیں گے، ہم نے 20 ارب روپے سے زیادہ کی سبسڈی دی لیکن جب ہم نے سبسڈی دی تو چینی کی قمیت ایک پیسہ نہیں بڑھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ چینی کی قمیت کا بڑھنا بتاتا ہے کہ چینی ملک میں موجود نہیں تھی، چینی کی برآمد کی اجازت کیوں دی گئی؟ پی ٹی آئی کے روح رواں کرپشن میں ملوث رہے ہیں اور کمیشن جب تک وزیراعظم کو نہیں بلاتا تب تک کمیشن کی رپورٹ تسلی بخش نہیں۔
رواں سال کے آغاز میں پیدا ہونے والے چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھاکہ ملک میں چینی بحران کا سب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔
چینی بحران کی ایف آئی اے رپورٹ کا اب فرانزک کیا جا رہا ہے جس کی رپورٹ 25 اپریل کو وزیراعظم عمران خان کو جمع کرائی جانی تھی لیکن کمیشن کی جانب سے مزید مہلت مانگی گئی جس پر تین ہفتوں کا وقت دیا گیا ہے۔
وزیراعظم نے فرانزک رپورٹ موصول ہونے کے بعد مزید ایکشن لینے کا اعلان کیا ہے۔ چینی بحران رپورٹ سامنے آنے کے بعد جہانگیر ترین نے اپنے اوپر لگے الزامات کو مسترد کیا ہے اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کی وزارت بھی تبدیل کر دی گئی ہے۔