چینی بحران کے تحقیقاتی کمیشن نے اسد عمرکو طلب کرلیا

اگر کوئی سوال ہے تو وہ ان سے پوچھا جائے وزیراعظم سے نہیں: اسد عمر کی ٹوئٹ— فوٹو:فائل 

چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ کا فرانزک کرنے والے کمیشن نے وفاقی منصوبہ بندی وزیراسد عمرکو طلب کرلیا۔

ذرائع کے مطابق اسد عمر (کل) منگل کو  چینی کمیشن کے سامنے پیش ہوں گے اور چینی کمیشن اسد عمر کا بیان قلم بند کرے گا۔

کمیشن اسد عمر سے چینی کی برآمدات سے متعلق سوالات کرے گا اور چینی پر دی جانے والی سبسڈی سے متعلق بھی اسد عمر کا موقف جانے گا۔

اس سے قبل سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی کمیشن کے سامنے پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کراچکے ہیں۔

کمیشن وزیراعظم کو نہیں مجھے بلائے، اسد عمر

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے خود چینی انکوائری کمیشن کے سامنے پیش ہونے کی درخواست کی تھی۔

اپنی ٹوئٹ میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم  شاہد خاقان عباسی نے مجھے اور وزیراعظم عمران خان کو چینی انکوائری کمیشن میں بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ نے چینی کے حوالے سے فیصلہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی سفارش پر کیا تھا، اگر کوئی سوال ہے تو وہ مجھ سے پوچھا جائے وزیراعظم سے نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیشن درخواست ہے کہ مجھے ضرور بلایا جائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں مسلم لیگ (ن) کے سینیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ وزیراعظم کو بلانے تک شوگر کمیشن کی رپورٹ تسلی بخش نہیں۔

چینی بحران

رواں سال کے آغاز میں پیدا ہونے والے چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھاکہ ملک میں چینی بحران کا سب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔

چینی بحران کی ایف آئی اے رپورٹ کا اب فرانزک کیا جا رہا ہے جس کی رپورٹ 25 اپریل کو وزیراعظم عمران خان کو جمع کرائی جانی تھی لیکن کمیشن کی جانب سے مزید مہلت مانگی گئی جس پر تین ہفتوں کا وقت دیا گیا ہے۔

وزیراعظم نے فرانزک رپورٹ موصول ہونے کے بعد مزید ایکشن لینے کا اعلان کیا ہے۔ چینی بحران رپورٹ سامنے آنے کے بعد جہانگیر ترین نے اپنے اوپر لگے الزامات کو مسترد کیا ہے اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کی وزارت بھی تبدیل کر دی گئی ہے۔

مزید خبریں :