عمران فاروق کے قتل کیس میں اہم پیشرفت

50 سالہ ڈاکٹر عمران فاروق پر16 ستمبر 2010 کو لندن میں ان کی رہائش گاہ کے قریب چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا— فوٹو: فائل

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی رہنما عمران فاروق کے قتل کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار 3 ملزمان کے اڈیالہ جیل میں بیانات قلمبند کرنے کیلئے 13 مئی کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔

اسلام آباد کی ا نسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار ملزمان خالد شمیم، محسن علی اور معظم علی کو فراہم کیے گئے سوالنامے کی روشنی میں بطور ملزم بیانات قلمبند کرنے کے لیے 13 مئی کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔

تینوں ملزمان کے اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے اور ملزمان کے بیانات قلمبند کرنے کے بعد جج کے سامنے دستخط لیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے باعث ملزمان کو عدالت میں پیش نہ کیے جانے کے باعث ٹرائل حتمی مرحلےمیں داخل ہونے کے باوجود التواء کا شکارتھا۔

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) تمام گواہوں کے بیانات قلمبند کرانے کے بعد شواہد مکمل ہونے کا بیان جمع کرا چکا ہے اور اب حتمی دلائل سے قبل صرف ملزمان کے بیانات ریکارڈ ہونا باقی ہیں۔

عمران فاروق قتل کیس

50 سالہ ڈاکٹر عمران فاروق پر16 ستمبر 2010 کو لندن میں ان کی رہائش گاہ کے قریب چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

ایف آئی اے نے 2015 میں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبے میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

کیس میں محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا جب کہ میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک اور ملزم کاشف خان کامران کی موت ہو چکی ہے۔

مزید خبریں :