11 مارچ ، 2020
اسلام آباد: انسداد دہشتگردی کی عدالت میں عمران فاروق قتل کیس حتمی مراحل میں داخل ہوگیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے آئندہ سماعت پر ملزمان کے بیان ریکارڈ کرنےکا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لیے 133 سوالات پر مشتمل سوال نامہ ملزمان کے حوالے کردیا گیا ہے، عدالت نے ملزمان سے تمام سوالات کا جواب مانگا ہے۔
عدالت نے استغاثہ کے شواہد کی روشنی میں ملزمان سےسوالات پوچھے ہیں جن میں ملزمان کی لندن، سری لنکا آمد اور روانگی سے متعلق سوالات بھی شامل ہیں۔
سوالنامے میں پوچھا گیا ہےکہ کیا ملزمان استغاثہ کے الزامات کےخلاف کوئی دفاع پیش کرناچاہتے ہیں؟
عدالت نے ہدایت کی ہے کہ ملزم محسن علی، خالد شمیم اور معظم علی کا سوالات کی روشنی میں بیانات رکارڈ کیا جائے اور ملزمان 16 مارچ کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ342 کے تحت بیانات رکارڈ کرائیں۔
50 سالہ ڈاکٹر عمران فاروق پر16 ستمبر 2010 کو لندن میں ان کی رہائش گاہ کے قریب چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔
ایف آئی اے نے 2015 میں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبے میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
کیس میں محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا جب کہ میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک اور ملزم کاشف خان کامران کی موت ہو چکی ہے۔