حکومت کورونا روکنے کیلئے کچھ نہیں کرے گی، عوام کو بھگتنا پڑے گا، شاہد خاقان

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت سے  کورونا سے متعلق آگاہی، وبا سے نمٹنے، میڈیکل ریسپانس اور وبا کے بعد معاشی پالیسی کے حوالے سے حکمت عملی پوچھ لی۔ 

قومی اسمبلی سے خطاب میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہاؤس کا ماحول ٹھیک رکھنا ہے تو پھر ہاؤس کو طریقہ کار پر چلائیں، تکلیف آپ کو ہوئی ہے لیکن تنقید تو ہوگی، یہ حق تو دیں کہ بات تو کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ دیہاڑی دار مزدوروں سے متعلق ہمیں بھی تشویش اور پریشانی ہے، وزیراعظم نے کہا تھا کہ لاک ڈاؤن نہیں کریں گے، پھر وزیراعظم نے بتایا کہ اشرافیہ نے لاک ڈاؤن کردیا، یہ اشرافیہ کون ہے؟ جس دن وزیراعظم نے کہا کہ لاک ڈاؤن نہیں ہوگا اسی دن ان کےگھر کے سامنے کرفیو لگا تھا، لاک ڈاؤن نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پھر ایک نیا لفظ آیا کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن کریں گے، کابینہ کا فیصلہ دکھائیں کہ ملک میں لاک ڈاؤن ہوگیا، لاک ڈاؤن سے متعلق صوبوں کے فیصلے ہیں، وفاق کا فیصلہ دکھا دیں، اس دوران میں مردان گیا، سب کچھ معمول کے مطابق تھا، کوئی مسئلہ نہیں تھا۔

’ہاؤس کو ایک کاغذ دے دیں جس میں لکھا ہو یہ کورونا سے متعلق اسٹریٹجی ہے‘

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وزیر ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ شکر کریں ہم سے بہتر ممالک خراب حالت میں ہیں، ایسے معاملات جب آتے ہیں تو آگاہی مہم چلائی جاتی ہے کہ بچاؤ کیلئے کیا کرنا ہے؟ اس ملک میں صحت کا ذمہ دار کون ہے؟ اس کا نام بتادیں، کورونا کی صورتحال میں کون آدمی ہے جو قیادت کررہا ہے؟ 

انہوں نے مزید کہا کہ اسد عمر وہی آدمی ہیں جو یومیہ 40 ہزار ٹیسٹ کررہے تھے، عوام کو بتائیں اسٹریٹجی کیا ہے، کیا آپ نے لاک ڈاؤن کیا یا نہیں؟ ویب سائٹس لمبی لمبی میٹنگس کی تفصیل سے بھری ہوئی ہیں، بتایا جائے کورونا کے خلاف اسٹریٹجی کیا ہے؟ ہاؤس کو ایک کاغذ دے دیں جس میں لکھا ہو یہ کورونا سے متعلق اسٹریٹجی ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ آج پھر حکومت نے عوام کو دھمکی دی کہ احتیاط نہ کیا تو لاک ڈاؤن کردیں گے، آج اس ہاؤس کے باہر جاکر دیکھ لیں کہیں کوئی لاک ڈاؤن نہیں، کچھ دن پہلے ایک وزیر نے کہاکہ روزانہ 40 ہزار ٹیسٹ ہورہے ہیں، گزشتہ روز وزیر خارجہ نے بتایا 20 ہزار کی صلاحیت ہے، کون ٹھیک کہہ رہاہے؟ 

انہوں نے مزید کہا کہ ہاؤس چلانا ہے تو پہلے اپوزیشن بات کرے پھر حکومتی وزیر جواب دیں، آج چوتھے وزیر صاحب تقریر کرکے چلے گئے ہیں لیکن ہماری بات سننے کیلئے کوئی وزیر تو ہونا چاہیے، صرف ایک بات بتادیں موجودہ حکومت کی کورونا کے خلاف حکمت عملی کیاہے ؟ نہ ان وزیروں کو پتا ہے نہ کسی اور کو، کم ازکم مجھے تو پتہ نہیں۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور وفاقی وزراء روز کچھ کہتے ہیں لیکن ہو کچھ اور رہا ہے، کابینہ نے جب لاک ڈاؤن کا فیصلہ ہی نہیں کیا تو اسمارٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیسے کیاگیا؟ مجھے کابینہ کا فیصلہ بتائیں جو لاک ڈاؤن لگانے کے حوالے سے کیاگیا۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کوئی لاک ڈاؤن نہیں ہے، اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا ہوتا ہے، ایک کنفیوژن اور پریشانی ہے، پاکستان کے 70 فیصد علاقے میں پہلے بھی کبھی لاک ڈاؤن ہوا ہی نہیں تھا، ہمیں جگ ہنسائی نہیں کرانی، پاکستان کے لوگ ایوان پر ہنس رہے ہیں۔

لگتاہے کورونا کی سب سے بڑی وجہ اٹھارویں ترمیم ہے: سابق وزیراعظم

18 ویں ترمیم کے حوالے سے سابق وزیراعظم نے کہا کہ لگتاہے کورونا کی سب سے بڑی وجہ اٹھارویں ترمیم ہے، ایک نئے ڈاکٹر صاحب ظہیر الدین بابر کہتے ہیں اٹھارویں ترمیم بہت بڑی وجہ ہے؟ اٹھارویں ترمیم کورونا پھیلنے کی بڑی وجہ ہے تو ہم کل اس کو ختم کرنے کو تیار ہیں لیکن اس ملک میں کورونا سے بچاؤ کی بھی کوئی حکمت عملی نظر نہیں آئی۔

ان کا کہنا تھا کہ 2 وفاقی وزیر ہوائی جہاز میں سندھ بھیجے گئے تاکہ سندھ حکومت کو گالیاں نکالیں، 18ویں ترمیم کی کونسی شق آپ نکالنا چاہتے ہیں لے آئیں، کوئی مسئلہ نہیں بات کرلیتے ہیں، آپ این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کی رقم زیرو کردیں تو بھی وفاق کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، ہم قومی مسائل پر بات کریں گے یہ ہماری ذمہ داری ہے۔

ن لیگ کے سینیئر نائب صدر نے مزید کہا کہ کابینہ فیصلہ کرے کہ ماسک کی پابندی نہ کرنے پر پولیس 6 گھنٹے حراست میں رکھے، فیصلہ کریں کہ گھر سے باہر نکلنے پر ماسک لازمی پہننا ہوگا، کیا ماسک پہننے کی پابندی لگانا کوئی مشکل کام ہے، اس سے کسی کو خطرہ ہے؟ وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ آپریٹ کرنے والے کو پولیو پروگرام کا انچارج لگایا، وفاق میں 11 ارب صحت کیلئے رکھے گئے ایک روپیہ خرچ نہیں کیاگیا۔

وینٹی لیٹرز کے حوالے سے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وینٹی لیٹر آخری اسٹیج ہوتی ہے، امریکا کے اعدادو شمار دیکھیں تو وینٹی لیٹر پر جانے والے سات میں سے 6 واپس نہیں آتے، کوئی حکمت عملی بنانے کی بجائے گزشتہ حکومتوں پر وینٹی لیٹرز نہ ہونے کا الزام لگادیا، آپ کو تو پہلے آگاہی مہم پھر احتیاط اور پھربچاؤ کی حکمت بنانا تھی، یہاں فوٹو چل رہے ہیں اور ٹوئٹر چل رہاہے،عوام کیلئے کچھ نہیں ہورہا، اب یہاں کورونا شروع ہوا ہے، کل کے ٹیسٹ سے پتہ چل رہاہے کہ بڑا مسئلہ آنے والا ہے۔

’حکومت کورونا روکنے کیلئے  کچھ نہیں کرے گی، عوام کو بھگتنا پڑے گا‘

حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ آپ سے حکومت نہیں چل رہی، آج کوئی افسر نیب کے ڈر سے پرچیز آرڈرپر دستخط کرنے کو تیار ہے؟ کتنے ماسک کہاں بھیجے یہ نہ بتائیں ہمیں یہ بتائیں کورونا سے متعلق اسٹریٹجی کیا ہے؟  وزیراعظم اپوزیشن سے مشاورت کیلئے ایک گھنٹہ نہیں نکال سکے، نہ ہی وزیراعظم پارلیمنٹ میں آئے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ٹائیگر فورس میں کون لوگ ہیں؟ کیسے کام کریں گے؟ بجٹ کون دےگا؟ حکومت کورونا روکنے کیلئے کچھ نہیں کرے گی، عوام کو بھگتنا پڑے گا، جیسے حکومت سوتی رہی اور چینی کا بحران آیا اور عوام نے بھگتا، ملک میں نہ ٹیسٹنگ پروٹوکول ہے نہ ٹریٹمنٹ پروٹوکول ہے۔

 شاہد خاقان عباسی نے الزام عائد کیا کہ وزراء 2، دو اور تین،  تین ٹیسٹ کرواچکے ہیں، جن کے ٹیسٹ ضروری ہیں ان کے نہیں ہوتے، کابینہ میں فیصلہ ہوا صوبوں کو حفاظتی لباس نہیں دیا جائے گا، ماسک کی قیمت کئی گنا بڑھ گئی، وینٹی لیٹرز پر کمیشن کھائے جارہے ہیں، وزیراعظم کہہ چکے ہیں کہ مئی کے آخر میں بہت لوگ مریں گے، موجودہ اعدادوشمار اور حالات دیکھ کر لگتاہے ٹھیک ہی کہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بتائے کورونا سے متعلق آگاہی کیلئے اب تک کیا کیا؟ وبا سے نمٹنے کے لیے کیا حکمت عملی بنائی؟ میڈیکل ریسپانس کیلئے کیا اقدامات کیے؟ وبا کے بعد کیا معاشی پالیسی بنائی گئی؟

خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور اب تک 761 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ متاثرہ مریضوں کی تعداد 35 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

دوسری جانب حکومت نے جزوی لاک ڈاؤن میں مزید نرمی کردی ہے جس کے بعد بازار اور کاروباری مراکز کھل گئے ہیں جہاں سماجی فاصلے اور حفاظتی اقدامات کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔ 

مزید خبریں :