احساس پروگرام کے ذریعے احسن اقبال کے نام پر بھی رقم آ گئی

سینیٹ اجلاس میں مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد اللہ خان نے انکشاف کیا کہ احساس پروگرام کے ذریعے احسن اقبال کے نام بھی پیسہ آیا ہے۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم عمران خان کے احساس پروگرام کے ذریعے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کے نام بھی رقم آ گئی۔

سینیٹ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد اللہ خان نے حکومت کے احسا س پروگرام کی شفافیت پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ حکومت کہتی ہے احساس پروگرام شفاف ہے، اس پروگرام کے ذریعے احسن اقبال کے نام پر بھی پیسے آئے، یہ شفافیت ہے احساس پروگرام کی۔

سینیٹر مشاہد اللہ خان نے اپنی تقریر میں حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

مشاہد اللہ کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کورونا کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، کورونا وائرس پاکستان کا ہی نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ اللہ کا کرم ہے پاکستان میں کورونا سے ہلاکتیں کم ہیں، یورپ اور امریکا میں بہتر نظام صحت ہونے کے باوجود کورونا سے ہلاکتیں زیادہ ہوئیں لیکن کم وسائل کے باجود پاکستان نے کورونا وائرس کے خلاف اقدامات کیے۔

احساس پروگرام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا کہ پروتگرام کے تحت اب تک 100 ارب روپے سے زائد رقم تقسیم ہوچکی ہے۔

شبلی فراز نے کہا کہ مشاہداللہ کہتے ہیں احساس پروگرام میں احسن اقبال کے نام بھی پیسا آیا، از راہ تفنن کہتا ہوں کہ یہ نام آپ نے ہی ڈلوایا ہوگا کیونکہ کہیں کا پیسا آپ نہین چھوڑتے۔

اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ جب ان سے سوالات پوچھے جاتے ہیں تو یہ کہتے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اشرافیہ کا بہت ذکر ہوتا ہے کہ ہمارے ملک میں وہ قانون سے بھی بالاتر ہوتے ہیں، اشرافیہ وہ ہے جو بیمار ہو تو علاج کے لیے بیرون ملک جاتا ہے، اجلاس بلاتے ہیں تو وہ نہیں آتے، صحت تو مشاہد اللہ خان کی بھی کافی خراب ہے لیکن وہ اجلاس میں ہیں، پارٹی کے لوگوں کی جان بھی اتنی اہم ہے جتنی اپوزیشن لیڈر کی ہے، اشرافیہ وہ طبقہ ہے جو عوام سے بالاتر ہے۔

ان کا کہنا تھا اپوزیشن بتائے اس کا اپنا کورونا بحران کا پلان کیا ہے؟ کیا اپوزیشن یہ چاہتی ہے کہ پورے ملک میں کرفیو لگا دیں؟ سندھ نے نماز اور تراویح پر کیا کیا؟ کیا ہم مساجد کو بند کر دیں؟

سینیٹ میں قائد ایوان نے کہا کہ آپ عمران خان کو سپورٹ نہیں کرتے نہ کریں لیکن پاکستان کے عوام کو تو سپورٹ کریں، آپ عمران خان کو سپورٹ نہیں کرتے نہ کریں لیکن ان کو کام تو کرنے دیں۔

انھوں نے کہا کہ امید ہے عمران خان کی قیادت میں ہم اس بحران سے بھی نکل جائیں گے، مشاہد اللہ خان سے درخواست ہے کہ تنقید کریں لیکن کچھ ایشوز کو سیاست کی نظر نہ کریں، ایسی بات کرکے عوام میں بے چینی نہ پھیلائیں، آپ کی جماعت خود بھی اس کا شکار ہو چکی ہے، دشمن چاہتا ہے کہ ہم اس وقت فرقہ واریت کا شکار ہوں۔

مزید خبریں :