اپوزیشن بتائے اس کا اپنا کورونا بحران پر کیا منصوبہ ہے ؟ شبلی فراز

وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نےکورونا بحران  پر اپوزیشن سے  اس کا منصوبہ  مانگ لیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے حکومت سے کورونا وائرس کے حوالے سے حکمت عملی پوچھی تھی اور 4 سوالات اٹھائے تھے۔

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کیا اپوزیشن یہ چاہتی ہے کہ پورے ملک میں کرفیو لگا دیں،سندھ نے نماز اور تراویح پر کیاکیا؟ کیا ہم مساجد کو بند کردیں؟

سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ آپ عمران خان کو سپورٹ نہیں کرتے نہ کریں  لیکن ان کو کام تو کرنے دیں، پاکستان کے عوام کی سپورٹ کریں،امید ہے کہ عمران خان کی قیادت میں ہم اس بحران سے بھی نکل جائیں گے۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس پاکستان کا ہی نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے، اللہ کا کرم ہے پاکستان میں کورونا سے ہلاکتیں کم ہیں جب کہ یورپ امریکا میں بہتر نظام صحت کے باوجود کورونا سے ہلاکتیں زیادہ ہیں، کم وسائل کے باجود پاکستان نے کورونا وائرس کے خلاف اقدامات کیے ۔

ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن سے مڈل کلاس اور مزدور طبقہ زیادہ متاثر تھا، احساس پروگرام کے تحت 100 ارب روپے سے زائد تقسیم ہوچکے ہیں، مشاہداللہ کہتے ہیں کہ احساس پروگرام میں احسن اقبال کے نام بھی پیسہ آیا، ازراہِ تفنن کہتا ہوں یہ نام آپ نے ہی ڈلوایا ہوگا کہیں کا پیسہ آپ نہیں چھوڑتے۔

انہوں نے کہا کہ شرافیہ کا بہت ذکر ہوتا ہے، ہمارے ملک میں وہ قانون سے بھی بالاتر ہوتے ہیں، اشرافیہ وہ ہیں جو بیمار ہوں تو بیرون ملک جاتے ہیں اور  پارلیمنٹ کا اجلاس بلاتے ہیں تو وہ نہیں آتے ،صحت تو مشاہد اللہ خان کی بھی کافی خراب ہے لیکن وہ اجلاس میں ہیں۔

'سوال پوچھوتو کہتے ہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے'

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے شہباز شریف سے متعلق جو سوالات پوچھے ان کے جواب نہیں ملے، جب ان سے سوال پوچھے جاتے ہیں تو یہ کہتے ہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

شبلی فراز کا مزید کہان تھا کہ  قومی احتساب بیورو (نیب) میں چیئرمین سے لے کر چپڑاسی تک ایک بھی بندہ ہمارا لگایا ہوا نہیں، اپوزیشن سے درخواست ہے کہ تنقید کریں لیکن کچھ ایشوز کو سیاست کی نظر نہ کریں۔

خیال رہے کہ ملک بھر میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 36 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جب کہ 788 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

مزید خبریں :