پاکستان میں کورونا کی آڑ میں مسجد اور دینی معاملات کو ہدف بنایا جا رہا ہے: وفاق المدارس

وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے علمائے کرام کا کہنا ہےکہ پاکستان میں کورونا کی آڑ میں مسجد، مدرسہ اور دینی معاملات کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔

 وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے علمائے کرام کی جانب سے ملک میں کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق مولانا مفتی محمد تقی عثمانی، مولانا محمد حنیف جالندھری، مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر، مولانا انوار الحق اور دیگر علماء کرام نے مشترکہ مؤقف اختیار کیا کہ  پاکستان میں کورونا کی آڑ میں مسجد، مدرسہ اور دینی معاملات کو ہدف بنایا جا رہا ہے جو افسوسناک ہے لہٰذا کورونا وائرس کا مذہب اور مذہبی اقدار و روایات کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کسی طور پر قبول نہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کو فرقہ وارانہ کشیدگی اوراشتعال انگیزی کے لیے استعمال کیا گیا مگر دینی قیادت نے فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوششوں کو اپنی حکمت عملی اور  تدبرسے آگے نہیں بڑھنے دیا۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہےکہ اعتکاف پرپابندی، یوم علی پرپیش آنے والے واقعات سے اندازہ ہوا کہ فرقہ وارانہ کشیدگی کا ماحول گرم کرنےکی کوشش کی جارہی ہے، اس کے علاوہ متاثرہ زائرین کو واپس لاتے ہوئے اسے بیلنس کرنے کے لیے تبلیغی جماعت کو ہدف بنا کرفرقہ واریت کو ہوا دی گئی۔

اعلامیے میں کہا گیا  ہے کہ قیام پاکستان کے تہذیبی اور دینی مقاصد کو ناکام بنانے کی منصوبہ بندی کرنے کے ساتھ ملک  کو ایک لادین اور فرقہ پرست ملک کے طور پرپیش کرنےکی کوشش کی جارہی ہے۔

اعلامیے میں  علماء کرام نے مؤقف اختیار کیا کہ ملک بھر کے دینی حلقوں کو ایک بارپھر مل بیٹھ کر نئے سرے سے صف بندی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مذہب کے معاشرتی کردارکو فروغ دینے اور فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوششوں کو ہمیشہ کی طرح ناکام بنایا جائے۔

اعلامیے کے مطابق سرکاری اہلکاروں کے عمل، حکومتی ذمہ داران کی طرف سے مذہبی طبقات کی کردار کشی قابل مذمت ہے لہٰذا کوونا کی آڑ میں دینی اقدار کو ہدف بنانے، فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوششوں کے سنگین نتائج پرریاستی ادارے اور حکومت توجہ دے۔

مزید خبریں :