19 مئی ، 2020
قومی کرکٹر عمر اکمل نے میچ فکسنگ کی پیشکش سے متعلق ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے کیس میں تین سال کی پابندی کی سزا کے خلاف اپیل دائر کردی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت عمر اکمل کو دو مختلف اوقات میں کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر تین سال کی پابندی کی سزا دی گئ تھی جسے عمر اکمل نے چیلنج کردیا ہے۔
عمر اکمل نے معروف قانون دان بابر اعوان کی خدمات حاصل کی ہیں اور ان کے توسط سے سزا کے خلاف اپیل دائر کی ہے جب کہ اس سے قبل عمر اکمل نے پی سی بی ڈسپلنری پینل میں اپنا کیس خود لڑا تھا اور وہ وکیل کے بغیر سماعت میں پیش ہو ئے تھے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ عمر اکمل کی اپیل پر 15 روز کے اندر آزاد جج کا تقرر کرے گا جسے تقرری کے ایک ماہ کے اندر اپیل کا فیصلہ سنانا ہوگا۔
عمر اکمل کو 17 مارچ کو نوٹس آف چارج جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ کرکٹر نے پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کے آرٹیکل 2.4.4 کی دو مختلف اوقات میں دو مرتبہ خلاف ورزی کی ہے جس کی سزاکم از کم 6 ماہ سے تاحیات پابندی ہے۔
20 فروری کو پاکستان کرکٹ بورڈ نے اینٹی کرپشن کوڈ کی دفعہ 4.7.1 کے تحت عمر اکمل کو فوری طور پر معطل کر دیا تھا اور اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے جاری تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔ اس معطلی کی وجہ سے عمر اکمل پاکستان سپر لیگ 5 میں بھی حصہ نہیں لے سکے تھے۔
بعد ازاں یہ خبریں سامنے آئیں کہ عمر اکمل کو بکی نے میچ فکسنگ کی پیشکش کی تاہم وہ اس کی اطلاع بروقت پی سی بی کو دینے میں ناکام رہے۔
اس کے بعد عمر اکمل کے فون کا ڈیٹا پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے اینٹی کرپشن یونٹ نے اپنے پاس رکھ لیا اور عمر اکمل کو طلب کرکے ان کے دونوں فونز قبضے میں لے لیے۔
ریکارڈ کے مطابق پی ایس ایل 2020سے پہلے بکی نے عمر اکمل سے رابطہ کیا اور انہیں فکسنگ کی پیشکش کی۔
ان ٹھوس شواہد کے ہاتھ لگنے کے بعد پی سی بی نے کارروائی کی اور پھر عمرل اکمل نے بھی بکی سے رابطہ ہونے کا اعتراف کرلیا تاہم پی سی بی یا ٹیم منیجمنٹ کو بروقت آگاہ نہ کرنے پر ان کی معطلی برقرار رکھی گئی۔
20 مارچ کو کرکٹر عمر اکمل پر اینٹی کرپش کوڈ کی خلاف ورزی کی فردجرم عائد کی گئی اور عمر اکمل کو 31 مارچ تک جواب داخل کرنے کی مہلت دی گئی۔
ٹیسٹ کرکٹر کو اینٹی کرپشن کوڈ 4.2.2 کے تحت چارج کیا گیا اور ان پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے دو بار قانون کی خلاف ورزی کی۔
پی سی بی انٹی کرپشن کوڈ کا آرٹیکل 4.2.2 کسی بھی فرد کی جانب سے کرپشن کی پیشکش کے بارے میں پی سی بی ویجیلنس اینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کو آگاہ نہ کرنا ہے۔