پاکستان

کراچی کے قریب طیارے کی رفتار اور اونچائی معمول سے زیادہ تھی: رپورٹ میں انکشاف

حادثے کا شکار  پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز (پی آئی اے) کے طیارے سے متعلق  ائیر ٹریفک کنٹرولر کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پائلٹ نے اپروچ ریڈار کی 3 بار اونچائی کم کرنے کی ہدایت نظر انداز کی۔

ائیر ٹریفک کنٹرولر کی رپورٹ کے مطابق پرواز پی کے 8303 دن ایک بجکر 5 منٹ پر لاہور سے کراچی روانہ ہوئی اور اسے 2 بجکر 30 منٹ پر کراچی ائیر پورٹ پر لینڈ کرنا تھا جبکہ طیارے میں 99 افراد سوار تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ائیر بس میں 2 گھنٹے 34 منٹ تک پرواز کا فیول تھا اور پرواز کا فلائنگ ٹائم ایک گھنٹہ 33 منٹ تھا جبکہ 2 بجکر 30 منٹ پر طیارہ کراچی ائیر پورٹ سے 15 ناٹیکل میل مشرق میں مکلی کے مقام پر تھا اور اِس مقام پر طیارے کی بلندی 7 ہزار فٹ کی بجائے 10 ہزار فٹ تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ائیر ٹریفک کنٹرولر نے پائلٹ کو خبردار کیا کہ بلندی کم کی جائے لیکن پائلٹ نے بلندی کم کرنے کی بجائے جواب دیا کہ وہ مطمئن ہے، آخری 10 ناٹیکل میل پر طیارے کی بلندی 3 ہزار فٹ کی بجائے 7 ہزار فٹ تھی جس پر کنٹرولر نے پائلٹ سے دوسری مرتبہ کہا کہ وہ اپنی بلندی کم کرے تاہم پائلٹ نے دوبارہ کہا کہ وہ مطمئن ہے، صورتحال سنبھال لے گا اور لینڈنگ کیلئے تیار ہے۔

رپورٹ کے مطابق 5 ناٹیکل میل پر طیارے کی بلندی ساڑھے 3 ہزار فٹ تھی، کنٹرولر نے تیسری مرتبہ بھی پائلٹ کو ہدایت کی کہ لینڈنگ مؤخر کرے اور طیارہ 180 ڈگری پر بائیں موڑ لے لیکن پائلٹ نے تیسری مرتبہ بھی کنٹرولر کی ہدایت نظرانداز کیا اور کہا کہ رن وے 25 لیفٹ پر لینڈ کرے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اِس وقت طیارہ ائیر پورٹ سے 5 ناٹیکل میل دور اور 15 سو فٹ کی بلندی پر تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طیارے نے 10 ہزار فٹ لمبے رن وے پر 200  فٹ کے اسٹینڈر ’تھریش ہولڈ‘ کی بجائے ساڑھے 4 ہزار فٹ پر طیارہ ٹچ کیا جبکہ پائلٹ اور اپروچ ریڈار کی گفتگو کے دوران پہیے نہ کھلے ہونے کا ذکر ایک بار بھی نہیں آیا۔

خیال رہے کہ 22 مئی کو لاہور سے کراچی آنے والی پی آئی اے کی پرواز لینڈنگ کے دوران آبادی پر گر کر تباہ ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں جہاز میں سوار عملے کےن 8 ارکان سمیت 97 مسافر جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ 2 مسافر معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔

مزید خبریں :