پاکستان

کراچی طیارہ حادثہ: ائیر ٹریفک کنٹرولر کی مبینہ غفلت بھی سامنے آگئی

کراچی میں پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کے  ایئربس 320 طیارے کو پیش آنے والے حادثے کی ابتدائی تحقیقات میں ائیر ٹریفک کنٹرولر کی مبینہ غفلت بھی سامنے آگئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم نے ڈیوٹی پرموجود ائیرٹریفک کنٹرولر کو بھی شامل تفتیش کرلیا ہے۔

تحقیقاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ دوران پرواز اپروچ کے وقت ائیرٹریفک کنٹرولرکو 'آربٹ' دینا چاہیے تھا، لینڈنگ سے قبل چیک گیئرز ان لاک کے عمل کو ہر صورت ممکن بنانا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ائیرٹریفک کنٹرولرکے فرائض میں کپتان کو لینڈنگ گیئر ڈاؤن ہونے سے متعلق بتانا بھی ہوتا ہے، لینڈنگ کلیئرنس سے قبل لینڈنگ گیئرکا اہم ترین پروسیجر ائیرٹریفک کنٹرولرکی ذمہ داری ہے۔

خیال رہے کہ 22 مئی کو قومی ائیرلائن پی آئی اے کی پرواز کو پیش آنے والے حادثے کے نتیجے میں 97 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جب کہ صرف 2 مسافر معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کریش لینڈنگ سے رن وے پر کافی چنگاریاں بھی اٹھیں، ذرائع کے مطابق ممکن ہے کہ رن وے پر لینڈنگ کی کوشش کے دوران ہی جہاز کے انجن کو نقصان پہنچا ہو۔

سول ایوی ایشن کے ذرائع نے طیارے کے رن وے کو چھونے کی تصدیق کی ہے، جہاز کی بلندی 7ہزار فٹ تھی، 5ہزار فٹ پر آنے کو کہا گیا، لینڈنگ کی پہلی کوشش کے دوران جہاز کے انجن 3مرتبہ رن وے سے ٹکرائے، جہاز کے انجن سے چنگاریاں بھی نکلیں،جہاز کے رن وے سے ٹکرانے کے نشانات بھی رن وے پر موجود ہیں۔

لینڈ نگ کرتے ہوئے طیارے کا بایاں اور دایاں انجن یکے بعد دیگرے طویل فاصلے تک رگڑ کھاتے ہوئے تین مرتبہ رن وے سے ٹکرائے ، جس کے بعد طیارہ دوبارہ فضا میں بلند ہوگیا۔

سول ایوی ایشن ذرائع کے مطابق حیرت انگیز طور پر لینڈنگ کیلئے آتے ہوئے طیارے کی بلندی مقررہ حد سے تقریباً چار ہزار فٹ زیادہ تھی۔ ائیرٹریفک کنٹرولر نے بلندی کم کرنے کو کہا تو پائلٹ نے کہا کہ وہ اسے مینج کرلے گا۔

اس پر بھی حیرت کا اظہار کیا جارہا ہے کہ لینڈنگ کے وقت طیارے کا رابطہ کنٹرول ٹاور کے بجائے اپروچ ریڈار کے پاس تھا۔ اپروچ ریڈار میں موجود ائیرٹریفک کنٹرولر اپنی آنکھوں سے طیارے کو دیکھ نہیں رہا ہوتا جبکہ کنٹرول ٹاور میں موجود عملہ اے ٹی سی او طیارے کو دیکھ سکتاہے ۔

تحقیقاتی ذرائع نے امکان ظاہر کیا کہ طیارے کے انجن کے رن وے سے ٹکرانے کی وجہ سے اس کا انجن آئل پائپ اور فیول پائپ لیک ہوگیا ہو ، جس کی وجہ سے ایندھن کی سپلائی متاثر ہوئی ہو اور انجنز کے کام کی صلاحیت اتنی متاثر ہوئی ہو کہ بلاآخر دونوں انجنوں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہو۔

مزید خبریں :