Time 27 مئی ، 2020
دنیا

امریکا میں پولیس حراست میں سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد ہنگامے

ایف بی آئی نے اس واقعے کی تحقیقات کرنے کا اعلان کیا ہے،فوٹو:اے ایف پی

امریکی ریاست َمنی سوٹا میں ایک سیاہ فام شخص کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔

 غیر ملکی میڈیا کے مطابق  مِنی سوٹا کے شہر مینی پولیس میں  پولیس کی جانب سے  مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس، فلیش گرنیڈ اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا گیا جب کہ مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں پر پینٹ پھینکا اور پولیس اہلکاروں اور پولیس اسٹیشن کی عمارت پر پتھراؤ کیا۔

پرتشدد احتجاجی مظاہرے اس وقت شروع ہوئے جب  سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں سڑک پر جارج فلوئیڈ نامی ایک 46 سالہ سیاہ فام شخص  کی گردن کو ایک پولیس اہلکار  اپنے گھٹنے سے دبا رہا ہے جب کہ وہ شخص گُھٹتی ہوئی آواز میں کہ رہا ہے کہ 'مجھے سانس نہیں آرہی، مجھے قتل مت کرو'۔

رپورٹس کے مطابق واقعے کے کچھ دیر بعد اس شخص کو ایمبولینس میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی موت واقع ہوگئی۔

ویڈیو سامنے آنے کے بعد 4 پولیس اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کردیا گیا ہے جب کہ  مینی پولیس کے میئر جیکب فرے کا کہنا ہے کہ سیاہ فام ہونا ہرگز موت کی سزا نہیں ہونا چاہیے۔

منی سوٹا پولیس کا مؤقف ہےکہ جارج فلوئیڈ ایک ہوٹل میں سیکیورٹی گارڈ کی حیثیت سے کام کرتا تھا، اسے ایک اور شخص کی گاڑی کے اوپر نشے کی حالت میں بیٹھا دیکھا گیا تھا اور  اتارنے کی کوشش میں اس نے مزاحمت کی اور اس دوران  یہ واقعہ پیش آگیا۔

امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) نے اس واقعے کی تحقیقات کرنے کا اعلان کیا ہے۔

مزید خبریں :