جہاز کس کے کہنے پر نیچے آیا پھر کس کے کہنے پر اُڑایا گیا معلوم ہوجائے گا، غلام سرور

وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرورخان کا کہنا ہے کہ کراچی طیارہ حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ 22 جون کو پارلیمنٹ اور عوام کے سامنے پیش کردیں گے۔

انہوں نے حادثے کی تحقیقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اہم سوال یہ ہے کہ جہاز تین بار رن وے سے ٹچ کرنے کے بعد دوبارہ اُڑایا گیا، جہاز کے دونوں ریکارڈنگ باکس مل چکے ہیں، جہاز کس کے کہنے پر نیچے آیا اور پھر کس کے کہنے پر اُڑایا گیا، معلوم ہوجائے گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرورخان نے کہا 'حادثے کی جگہ کا خودمعائنہ کیا, حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین اور بچ جانے والوں سے ملاقات ہوئی، طیارہ حادثے میں 12 سے 15 گھر متاثر ہوئے، 51میتیں ڈی این اے کے ذریعے شناخت کے بعد لواحقین کےحوالےکی جاچکی ہیں۔

غلام سرور خان نے کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ جلد از جلد میتیں لواحقین کے حوالے کی جائیں، جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے معاوضہ اور باقی انشورنس کمپنی دے گی۔

انہوں نے کہا کہ ماہرین پرمشتمل تحقیقاتی بورڈ با اختیار ہے، بورڈ نے ماہرنفسیات کو شامل کرنے کی بھی درخواست کی ہے تاکہ پائلٹ کے گھر والوں اور دوستوں سے بات کرکے حادثے سے 24 گھنٹے پہلے کی پائلٹ کی ذہنی حالت کے بارے میں پتا لگایا جاسکے۔

ہم تمام 12 واقعات کی رپورٹ سامنے لائیں گے، غلام سرور

انہوں نے کہا کہ حادثات کی رپورٹس بروقت نہیں آتیں جو قابل تشویش ہے، وزیراعظم نے بھی کہا کہ آج تک ایسا کیوں نہیں ہوا کہ بروقت رپورٹ آئے، ہم تمام 12 واقعات کی رپورٹ سامنے لائیں گے، کم وقت میں صاف شفاف تحقیقات اورساری معلومات عوام کےسامنے رکھنا ہماری ذمے داری ہے۔

غلام سرور خان نے کہا کہ حادثے میں جن گھروں کو نقصان پہنچا انہیں بھی معاوضہ دیا جائےگا، تمام شہداء کے لواحقین کو یقین دلاتاہوں بالکل صاف شفاف انکوائری ہوگی ، بدقسمتی سے ہر معاملے پر سیاست کی جاتی ہے، 2010 میں بھی ایک طیارہ حادثہ ہوا تھا، اس پر تو کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جو ذمےدار ہوگاوہ منطقی انجام تک پہنچے گا، اگر جہاز میں کوئی ٹیکنیکل خرابی ہوگی تو وہ بھی ریکارڈ میں ہوگی، انکوائری بورڈ نے ساری چیزیں اپنے قبضے میں لے لی ہیں، وائس اور ڈیٹا دونوں ریکارڈنگ پر ہیں، ڈی کوڈنگ کے بعد حقائق سامنے آجائیں گے۔

'پاکستان میں 12 میں سے 10 حادثات پی آئی اے طیاروں کو پیش آئے'

غلام سرور خان نے کہا کہ میں اپنے اداروں کی کارکردگی سے مطمئن ہوں، ریسکیو کے دوران سویلینز کا جذبہ بہت زیادہ تھا، پاکستان بننے کے بعد 12 حادثات ایسے ہوئے ہیں جس میں سے 10 پی آئی اے کے ہیں، ان تمام حادثوں پر رپورٹ وقت پر نہیں آئی۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے آج میٹنگ میں ہم سب پر برہمی کا اظہار کیا، ابتدائی رپورٹ 22 جون کو پارلیمنٹ میں پیش کردیں گے، تمام واقعات عوام اور پارلیمنٹ کے سامنے رکھیں گے، کسی کو بچانے یا پھنسانے کی کنفیوژن نہیں ہونی چاہیے، املاک کے حوالے سے نقصانات کا جائزہ لیا جا رہا ہے، وزیراعظم کی طرف سے پائلٹ کے والدین کو بھی یقین دلاتا ہوں کہ شفاف انکوائری ہوگی۔

غلام سرور خان نے کہا کہ اس سے قبل جتنے حادثات کی رپورٹ پبلک نہیں کی گئی اسے ہم پبلک کریں گے، اس معاملے پر تبصرے کے بجائے اعتماد کیا جائے، ہرچیز ریکارڈڈ اور ڈاکیومنٹڈ ہے، اگر کوئی بھی شکایت ہوگی تو انکوائری ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اندرون ملک پروازیں بند ہوئیں نہ ہوں گی، بیرون ملک جانے والی پروازوں میں کچھ ممالک کیلئےاجازت ہے، صوبوں کےتحفظات کی وجہ سے بیرون ملک سے آنے والی پروازوں کی اجازت نہیں ہے۔

کچھ پائلٹس اور کئی افراد کی ڈگریاں جعلی تھیں، غلام سرور

وفاقی وزیر ایوی ایشن نے کہا کہ پی آئی اے میں جعلی ڈگریوں کا بھی تذکرہ رہا، تصدیق پرمعلوم ہوا کہ کچھ پائلٹس اور کئی افراد کی ڈگریاں جعلی تھیں، ڈگریوں کی تصدیق شروع کی تو 645 افراد کی ڈگریاں جعلی نکلیں، جعلی ڈگری کے حامل افراد میں پائلٹ اور ٹیکنیکل اسٹاف بھی شامل تھا، اس معاملے کو بھی گہری نظر سے دیکھ رہے ہیں۔

یاد رہے کہ 22 مئی کو پی آئی اے کا لاہور سے کراچی آنے والا طیارہ رن وے سے چند سیکنڈ کے فاصلے پر آبادی پر گر کر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں جہاز کے عملے سمیت 97 افراد جاں بحق جب کہ دو افراد معجزانہ طور پر بچ گئے تھے۔

مزید خبریں :