22 مئی ، 2020
پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کے چیف آپریٹنگ آفیسر (سی ای او) ائیر مارشل ارشد ملک کا کہنا ہے کہ کراچی میں حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ تکنیکی طور پر پوری طرح محفوظ تھا۔
کراچی کے پی آئی اے ٹریننگ سینٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ارشد ملک نے کہا کہ شہید پائلٹ کے اہل خانہ کا حوصلہ دیکھ کر مجھے بھی حوصلہ ہوا، اللہ طیارہ حادثے میں شہید ہونے والوں کے درجات بلند کرے، لواحقین کو صبر عطا فرمائے،آج کے حادثے میں ہمارے دوپائلٹ ہم سے جدا ہوگئے۔
ارشد ملک نے بتایا کہ جہاز ٹیک آف کرنے سے پہلے انجینئرز سے کلیئر کرایا جاتا ہے، یہ طیارہ بھی تکنیکی طور پر پوری طرح محفوظ تھا، طیارہ حادثے کی انکوائری وزارت ہوا بازی مکمل کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس سانحے میں متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں، انکوائری میں فیکٹ اینڈ فیگرز سامنے آئیں گے، انکوائری میں پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔
ارشد ملک نے بتایا کہ حادثے کا شکار جہاز آبادی میں ایک گلی میں لینڈ ہوا، کچھ لوگ میڈیا پر شر پھیلا رہے ہیں، پائلٹ نے بتایا کہ وہ ہر لحاظ سے لینڈنگ کیلئے تیار ہے، دوسری دفعہ لینڈنگ کیلئے آتے وقت جہاز کے ساتھ کچھ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ جو لواحقین آئیں گے انہیں ائیرپورٹ ہوٹل میں ٹھہرائیں گے، ریسکیو آپریشن کو مکمل ہونے میں دو سے تین دن لگیں گے، ایک چھوٹی گلی میں حادثہ ہوا، گھروں کو نقصان پہنچا، سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ بھی حادثے کی تحقیقات کرے گا،بحثیت ادارے کے سربراہ اسٹیپ ڈاؤن کیلئے تیار ہوں۔
سی ای او پی آئی اے نے مزید کہا کہ ائیر بس اے320 کے انجن پاکستان میں نہیں بنتے،حادثے کے شکار طیارے کی انسپکشن مکمل تھی، لینڈنگ گیئر سے متعلق کوئی رپورٹ نہیں، ٹیکنیکل کلیئرنس تک جہاز پرواز نہیں کرسکتا، اکثر اوقات اس وجہ سے پروازوں میں تاخیر بھی ہوجاتی ہے، پروازوں میں تاخیر یا منسوخی تو ہوجاتی ہے لیکن کلیئرنس کے بغیر جہاز ٹیک آف نہیں کرتا۔
ارشد ملک نے کہا کہ ہم کسی کی جان کے ساتھ نہیں کھیل سکتے،اس بحران میں بھاگ جانا نہیں چاہتا، سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ آزاد باڈی ہے اور سول ایوی ایشن سے تنخواہ نہیں لیتا، اس طیارے کی آخری پرواز کل ہوئی تھی جو اطمینان بخش تھی۔