پاکستان میں دریافت ہونے والا مچھلی کا ڈھانچہ 5 کروڑ 40 لاکھ سال قدیم نکلا

امریکا کی مشی گن یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق پاکستان میں دریافت ہونے والا مچھلی کا ڈھانچہ 5کروڑ 40 لاکھ سال قدیم ہے۔

 مشی گن یونیورسٹی کے ماہرین کا ایک تحقیقی مقالے میں کہنا ہے کہ پاکستان میں دریافت ہونے والا مچھلی کا نایاب ڈھانچہ  5کروڑ 40 لاکھ سال پرانا ہے جب کہ  اسی نسل کی دوسری قسم کی مچھلی کا ایک اورڈھانچہ بیلجیم میں بھی ملا ہے۔

ماہرین کے مطابق بیلجیم میں ملنے والا ڈھانچہ 4 کروڑ 10لاکھ سال پرانا ہے۔

مچھلی کے اوپری حصے کے اکلوتے بڑے دانت  اور دیگر نوکیلے اور بڑے دانتوں کے باعث اسے 'چڑیل' سے منسوب کیا گیا ہے۔

اس نسل کی مچھلی آج بھی سمندر میں پائی جاتی ہیں لیکن ارتقاء پذیر ی کے بعد اب اس کے دانت بڑے نہیں ہوتے اور  اب یہ پہلے کے مقابلے میں کہیں چھوٹی بھی ہوتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق  پاکستان میں اس نسل کی مچھلی دوسرے نمبر پر بڑی تعداد میں پائی جاتی ہے اور اسے اینکوویز (ANCHOVIES) جب کہ پاکستان میں عام طور پر سمورا مچھلی کہا جاتا ہے۔

امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ مچھلی کا نایاب ڈھانچہ گذشتہ 40 سالوں سے یونیورسٹی کے میوزیم میں رکھا ہوا تھا جو کہ پاکستان میں آثار قدیمہ کی تلاش کے دوران دریافت ہوا تھا۔

مچھلی کے فوسل پر تحقیق کرنے والے پی ایچ ڈی کے طالب علم کی نظر اتفاقیہ طور پر میوزیم کا جائزہ لینے کے دوران پڑی تھی اور جب اس پر تحقیق کی گئی تو یہ نتائج حاصل ہوئے۔

محکمہ جنگلی حیات(ڈبلیو ڈبلیو ایف) پاکستان کے تکنیکی مشیر معظم خان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں یہ مچھلی پِزا میں استعمال ہوتی ہے اور  اسی نسل کی مچھلی کو دنیا بھر میں فش فارمنگ میں چارے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

معظم خان کا مزید کہنا تھا کہ  یہ مچھلی پانی سے کیڑے چھان کر کھاتی ہے۔

مزید خبریں :