01 جون ، 2020
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی بجٹ سے متعلق پہلا باضابطہ اجلاس ہوا جس میں معاشی ٹیم بھی موجود تھی۔
اجلاس میں ٹیکس کی شرح، نئے ٹیکسز، درآمدی ڈیوٹی، کورونا ریلیف پیکج، عام آدمی اور غرباء ومستحقین کیلئے مجوزہ مراعات سمیت دیگر امور پر غور کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے اجلاس کے شرکاء کو آئندہ بجٹ کے خدوخال پر بریفنگ دی، معیشت کی تازہ صورتحال اور حائل رکاوٹوں پر بھی اعتماد میں لیا۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ اجلاس کو خاص طورپرکورونا وبا کے نتیجے میں معاشی حالات کی تبدیلی سے تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔
شرکاء کو معیشت کی بحالی اور نمو کیلئے صنعت کو مراعات کی فراہمی پر بھی بریفنگ دی گئی جبکہ غیرضروری سرکاری اخراجات کم کرنے، سبسڈی معقول بنانے اور اصلاحاتی عمل کو تیز کرنے سمیت مختلف امور پر غور کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس کے دوران کورونا سے متاثرہ معیشت کی بہتری کیلئے مختلف تجاویز پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ترقیاتی عمل میں نجی شعبے کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنانے پر غور کیا گیا جبکہ سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام کی تکمیل کیلئے نجی شراکت کو فروغ دیا جائے گا۔
وزیراعظم نے آئندہ بجٹ کیلئے ترجیحات پربھی تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ صنعت کو ہر ممکن مراعات اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دینا ہوں گے، معیشت کا پہیہ رواں رکھنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ سب سے زیادہ متاثرہ شعبوں کی نشاندہی کرکے آئندہ بجٹ میں انہیں زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کی جائے۔
انہوں نے غیرضروری سرکاری اخراجات کم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومتیں بھی اخراجات میں کمی لائیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے سبسڈی کی فراہمی کے موجودہ نظام پر نظرثانی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال اہم شعبوں میں اصلاحات کے عمل کو تیز کرنے کا تقاضا کرتی ہے۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے نئے مالی سال 21-2020 کا بجٹ 12 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت 2 جون کو وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوگا جس میں بجٹ کی تجاویز پیش کی جائیں گی اور پھر اسے 12 جون کو اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔