02 جون ، 2020
امریکی شہر ہیوسٹن کے پولیس چیف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو تمیز سکھادی، کہا کہ اگر آپ کوئی تعمیری بات نہیں کرسکتے تو اپنا منہ بند رکھیں۔
خیال رہے کہ امریکی ریاست منی سوٹا کے شہر مینی پولِس میں گزشتہ دنوں سفید فام پولیس اہلکار کے ہاتھوں سیاہ فام شہری جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کے بعد سے مختلف ریاستوں میں ہنگامے اور فسادات جاری ہیں۔
کچھ مظاہرین نے گزشتہ روز ٹرمپ کے خطاب کے دوران وائٹ ہاؤس کے باہر پر امن احتجاج کیا لیکن پولیس نے ان پر آنسو گیس کا استعمال کیا جس کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے۔
واقعے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تمام ریاستوں میں فوج تعینات کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
سی این این کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ روز ریاستوں کے گورنرز پر برس پڑے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ اگر گورنرز مظاہرین کو گرفتار کرنے اور انہیں جیل بھیجنے کے احکامات جاری نہ کرسکے تو وہ بے وقوف کہلائیں گے، انہیں لازمی گرفتار ہونا چاہیے۔
اس حوالے سے امریکی شہر ہیوسٹن، جہاں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جارہا ہے، کے پولیس چیف ایک انٹرویو کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ پر برس پڑے۔
ہیوسٹن کے پولیس چیف کا کہنا تھا کہ وہ پولیس چیف کے طور پر امریکی صدر کو پیغام دے رہے ہیں کہ اگر آپ کوئی تعمیری بات نہیں کرسکتے تو اپنا منہ بند رکھیں، کیونکہ آپ 20 سال سے کم متعدد نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی زندگی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کے گورنرز کو احکامات لوگوں کو خطرے میں ڈالنے کے برابر ہیں، یہ لوگوں کو قابو کرنے کا معاملہ نہیں بلکہ ان کے دل جیتنے کا معاملہ ہے۔
دوسری جانب نیویارک کے گورنر اینڈریو کومو نے ٹوئٹر پوسٹ میں ٹرمپ پر غصے اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'صدر ٹرمپ نے پر امن مظاہرے کو ختم کرنے کے لیے فوج کو طلب کیا تاکہ وہ چرچ کے باہر تصاویر بنوا سکیں، یہ صدر کے لیے محض ایک ریئلیٹی ٹی وی شو ہے۔'