04 جون ، 2020
وفاقی وزیر برائے شہری ہوابازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ کراچی میں ہونے والے طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ 22 جون کو عوام کے سامنے لے آئیں گے،کوشش ہے کہ شفاف،منصفانہ اور غیرجانبدارانہ انکوائری ہو ۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ مجھ سے استعفٰی مانگا گیا نہ میں نے ایسی پیشکش کی، قومی احتساب بیورو(نیب) مکمل غیر جانبدار ادارہ ہے ، اپنی انکوائری کے لیے اسے خوش آمدید کہتا ہوں۔
غلام سرور خان کاکہنا تھا کہ انکوائری مکمل ہونے کے بعد ہی ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکےگا، ابھی تک کسی کی غلطی یاکوتاہی کا تعین نہیں کیاجاسکا،شہید پائلٹ بھی 25 سالہ سروس کے دوران کسی غفلت کے مرتکب نہیں ہوئے،ہمیں چاہیے کہ انکوائری مکمل ہونے تک کسی کو ذمہ دار نہ ٹھہرائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ 22 جون کو پبلک کر دیں گے،مکمل رپورٹ میں 4 سے 6 ماہ لگ سکتے ہیں، 4 یا 5 شہدا کے لواحقین کے سوا سب کو 10لاکھ روپے فی کس مالی امداد پہنچا دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ طیارے کے ملبے میں جاں بحق ایک لڑکی کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے امداد دی گئی ہے جب کہ ملبے میں جھلس جانیوالی 2 لڑکیوں کے گھر والوں کو 5،5 لاکھ روپے دیے گئے ہیں اس کے علاوہ طیارہ گرنے سے تباہ عمارتوں کے مالی نقصان کا اندازہ بھی لگایا جا رہا ہے ۔
وفاقی وزیرکا کہنا تھاکہ متحدہ عرب امارات کی ائیر لائن ہماری شاگرد اور ہم اس کے استاد ہیں تاہم عرب امارات کی ائیر لائن کی تاریخ میں کوئی ایک بھی حادثہ نظر نہیں آتا، مجھے تشویش ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کی تاریخ میں اتنے حادثے کیوں ہیں، بدقسمتی سے ہم اپنے اداروں کو سیاست کی نذر کرتے رہے ہیں۔
غلام سرور خان کاکہنا تھا کہ بیرون ملک پھنسے ایک لاکھ پاکستانیوں نے وطن واپسی کے لیے درخواست دی ہے، بیرون ملک پھنسے 34 ہزار پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے آپریشن 10 جون تک جاری رہےگا،10جون کے بعد صوبوں کو اعتماد میں لے کر آئندہ کا لائحہ عمل طےکریں گے۔
خیال رہے کہ 22 مئی کو لاہور سے کراچی آنے والی پی آئی اے کی پرواز لینڈنگ کے دوران آبادی پر گر کر تباہ ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں جہاز میں سوار عملے کے 8 ارکان سمیت 97 مسافر جاں بحق ہوگئے تھے جب کہ 2 مسافر معجزانہ طور پر محفوظ رہے تھے۔