06 جون ، 2020
پی سی بی ہائی پرفارمنس سنٹر میں ہیڈ آف انٹر نیشنل پلیئر ڈویلپمنٹ کی ذمہ داریاں سنبھالنے والے سابق آف اسپنر ثقلین مشتاق کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کو ورلڈ نمبر ون بنانا اور غلبہ دلانا ہے اور اس کے لیے ہائی پرفارمنس سنٹر اور کوچز کو مل کر کام کرنا ہو گا۔
نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور اب ہائی پرفارمنس سنٹر میں تبدیل ہو چکی ہے۔ ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس ندیم خان کے ساتھ سابق آف اسپنر اور دوسرا کے موجد ثقلین مشتاق کی ہیڈ آف انٹر نیشنل پلئیر ڈویلپمنٹ اور گرانٹ بریڈ برن کی ہیڈ آف ہائی پرفارمنس کوچنگ کی حیثیت سے تقرری ہوئی ہے۔
ندیم خان کے بعد ثقلین مشتاق نے بھی ہائی پرفارمنس سینٹر میں اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔
ثقلین مشتاق کا کہنا ہے کہ ایک بار پھر پاکستان کرکٹ کے ساتھ جڑنا عزت کی بات ہے، جب چھوٹے تھے تو ہر وقت یہی ایک جذبہ ہوتا تھا کہ پاکستان کے لیے کھیلنا ہے اور پاکستان کے لیے خدمات انجام دینی ہیں، اب ایک بار پھر وہی جذبہ ہے کہ گراؤنڈ کے اندر آنا ہے، یہ موقع ملا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ میں خوش قسمت ہوں کہ دوبارہ پاکستان کرکٹ کے ساتھ جڑا ہوں۔
دوسرا کے موجد نے کہا کہ پلیئر ڈویلپمنٹ کے لیے ایک اچھا ویژن بنایا گیا ہے، گراس روٹ لیول سے کھلاڑیوں کو لانا ہے اور پہلے سے اوپر موجود کھلاڑیوں کو نکھارنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کو ورلڈ کلاس کیٹیگری میں لانا اور انہیں برانڈ میں تبدیل کرنا ہے تاکہ پاکستان ٹیم ورلڈ نمبر ون بنے اور اس کا د نیائے کرکٹ پر غلبہ ہو، یہی ہمارا ٹارگٹ ہے۔
ثقلین مشتاق نے کہا کہ کسی شعبے کو مس نہیں کیا جائے گا، بیٹسمین، فاسٹ بولرز ، اسپنر، وکٹ کیپرز اور آل راونڈرز پر کام کیا جائے گا اور دل و جان سے کام کیا جائے گا۔
ثقلین مشتاق ہیڈ آف انٹر نیشنل پلئیر ڈویلپمنٹ کی حیثیت سے پاکستان ٹیم، شاہین اور پاکستان انڈر 19 ٹیم کے کوچز کے ساتھ مل کر کام کریں گے، ثقلین مشتاق کا کہنا ہے کہ سب کا ایک ہی کام ہے اس لیے ہم سب کو ایک پیچ پر اور ایک سوچ کے ساتھ کام کرنا ہو گا، پہلے ہمیں ورلڈ کلاس کی چٹ دی گئی تھی، اب ہم نے نوجوانوں کو تیار کر کے ورلڈ کلاس کی چٹ انہیں دینا ہے اور اس کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہے۔
انھوں نے کہا پاکستان کو ورلڈ نمبر بنانا ہے تو اس کے لیے مل کر کام کرنا ہے، یہ کوئی آسان کام نہیں ہے اور نہ راتوں رات ہو گا، اس کے لیے وقت درکار ہے، ہم جادوگر نہیں ہیں لیکن ہمیں ایک ویژن کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے۔
سابق ٹیسٹ اسپنر نے کہا کہ پاکستان کو ورلڈ نمبر بنانے کے لیے ایک پاتھ وے پر کام کیا جائے گا، گراؤنڈ کے اندر کھیلنے کے لیے جسمانی طور پر ہی مضبوط نہیں کرنا بلکہ دماغی طور پر بھی کھلاڑیوں کو مضبوط کرنا ہے اور ہر کنڈیشن کے مطابق ڈھالنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ میں اپنے شعبے آف اسپن کو تو اہمیت دوں گا ہی لیکن ایسا نہیں ہے کہ دوسرے شعبوں کو نظر انداز کروں گا، ہمیں متبادل کھلاڑی بھی تیار کرنا ہے ، پاکستان ٹیم ، شاہین اور پاکستان انڈر 19 ٹیم کو سپلائی کا سلسلہ جاری رہے گا۔
ثقلین مشتاق کا ماننا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث لمبے وقفے کے بعد بائیوسیکور ماحول میں کھلاڑیوں کو کھیلوں کی سرگرمیاں کی طرف لانا آسان کام نہیں ہے لیکن مصباح الحق اور ان کے ساتھیوں نے ضرور ایسا پروگرام ترتیب دیا ہو گا جسسے کھلاڑیوں کو یقینی طور پر فائدہ ہو گا، میں ذاتی طور پر کھلاڑی کی حیثیت سے سمجھتا ہوں کہ کھلاڑیوں کو ایک ساتھ کھیلنے کے لیے ایک ہفتہ بھی مل جائے تو یہ اچھا رہتا ہے، جب آپ نے باہمی سیریز کھیلنا ہو تو باقاعدہ میچز سے پہلے سائیڈ میچز کھیل کر بھی ردہم میں آیا جا سکتا ہے۔