گیند کو چمکائے بغیر بولر ادھورا رہ جائے گا: فاسٹ بولر محمد عباس

فوٹو: فائل

پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر محمد عباس کا کہنا ہے کہ گیند کو چمکائے بغیر بولر ادھورا رہ جائے گا، آئی سی سی گیند کو چمکانے کا متبادل آپشن ضرورے دے گی۔

‏کووڈ-19 کی وجہ سے اب جب کھیلوں کی سرگرمیاں شروع ہو رہی ہیں لیکن کھلاڑیوں کو احتیاطی تدابیر کے مطابق خود کو ڈھالنا پڑ رہا ہے، فاسٹ بولر محمد عباس سمجھتے ہیں کہ اب جب کھیل شروع ہو گا تو کرکٹ تبدیل ہو چکی ہو گی۔

‏ محمد عباس 18 ٹیسٹ اور 3 ایک روزہ میچوں میں قومی ٹیم کی نمائندگی کر چکے ہیں اور انھوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں 75 وکٹیں حاصل کی ہو ئی ہیں۔

ان کا ماننا ہے کہ اتنے لمبے عرصے کے بعد جب کرکٹ کھیلیں گے تو یہ آسان نہیں ہو گا، مشکل ہو گی اور ہمیں بہت خیال رکھنے کی ضرورت ہو گی۔ 

ان کا کہنا ہے کہ فٹنس کے علاوہ احتیاطی تدابیر کے حوالے سے بھی محتاط ہونا پڑے گا، بال کو تھوک سے چمکانے کی پابندی ہو گی، اس کا خیال رکھنا ہو گا۔

قومی ٹیم کے بولر کا کہنا تھا کہ  جب تھوک سے گیند کو چمکانے کی پابندی ہو گی تو میں سمجھتا ہوں کہ آئی سی سی ضرور اس کا کوئی متبادل آپشن دے گی اور اس کا حل نکالے گی کیونکہ گیند کو چمکائے بغیر تو بولر ادھورا رہ جائے گا۔ 

محمد عباس نے کہا کہ گیند کو چمکانے کی بہت عادت ہو چکی ہے، خود کو بار بار یاد کرانا ہو گا کہ تھوک سے گیند کو نہیں چمکانا، میں نے ابھی ردہم کے لیے دو تین بولنگ سیشن کیے ہیں اور میں اکثر بھول جاتا تھا لیکن مجھے امید ہے آئی سی سی اس کا حل نکالے گی۔

‏ فاسٹ بولر محمد عباس نے کہا کہ بولرز اپنے روایتی انداز میں وکٹ لے کر خوشی مناتے ہیں، آپس میں ملتے ہیں، اس کا خیال رکھنا ہو گا، احتیاطی تدابیر کی وجہ سے اب بالکل مختلف کرکٹ ہو گی۔

‏ محمد عباس نے دو سیزن کے لیے انگلش کاؤنٹی کرکٹ میں لیسٹر شائر کی نمائندگی کی جب کہ اس سیزن میں ان کا معاہدہ ناٹنگھم شائر کے ساتھ تھا لیکن کووڈ-19 کی وجہ سے انگلینڈ میں کرکٹ کی سرگرمیاں معطل ہیں اور وہ اس مرتبہ کاؤنٹی کرکٹ نہیں کھیل سکے۔

‏ محمد عباس کا کہنا ہے کہ اس سال میں کاؤنٹی کرکٹ کو مس کر رہا ہوں کیونکہ کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے سے خود کو ردہم اور ڈسپلن میں رکھنے کا موقع ملتا ہے  جن دنوں کاؤنٹی سیزن ہوتا ہے تب پاکستان میں کرکٹ نہیں ہو رہی ہوتی، ایسے میں انگلینڈ میں کھیلنے سے سیکھنے کا موقع ملتا ہے، پروفیشنل ازم میں بہتری آتی ہے لیکن اس مرتبہ کووڈ-19 کی وجہ سے ممکن نہیں ہوا اس لیے میں کاؤنٹی کرکٹ کو مس کر رہا ہوں۔

‏محمد عباس 2018 میں انگلینڈ کے خلاف لارڈز ٹیسٹ میچ میں 8 وکٹیں لے کر مین آف دی میچ قرار پائے، پاکستان نے اس ٹیسٹ میں 9 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔ 

محمد عباس کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ بھی میں کاؤنٹی کرکٹ کھیل رہا ہوتا تو اگست میں انگلینڈ کے خلاف سیریز میں مجھے اور پاکستان ٹیم کو فائدہ ہوتا کیونکہ 2018 میں بھی میں سیریز سے پہلے انگلینڈ میں تھا جس کی وجہ سے کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے کا موقع ملا اور کارکردگی سب کے سامنے تھی، میں مین آف دی سیریز بھی رہا، اب کاؤنٹی کرکٹ کا تو موقع نہیں ملا لیکن انگلینڈ سیریز سے ایک ماہ پہلے جانے کا پلان کیا جا رہا ہے تو مجھے امید ہے کہ کنڈیشنز میں ایڈ جسٹ کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔


مزید خبریں :