حکومت سے تیل درآمد کی اجازت مانگتے رہے لیکن نہیں دی گئی ،آئل مارکیٹنگ کمپنیز

آئل مارکیٹنگ کمپنیز کا کہنا ہے کہ وہ پیٹرول بحران کے ذمے دار نہیں، حکومت نے ریفائنریز کے لیے درآمد بند کی، تیل درآمد کی اجازت مانگتے رہے لیکن نہیں دی گئی۔

آئل مارکیٹنگ کمپنیز کا کہنا ہے کہ یومیہ طلب زائد ہوجائے توسارا ذخیرہ فروخت نہیں کرسکتے۔

ذخیروں میں تیل کی موجودگی کے حوالے سے آئل مارکیٹنگ کمپنیز کا مؤقف ہے کہ  ذخیروں میں تیل ہونا معمول کی بات ہے، چھاپے مسئلےکا حل نہیں، مسئلے کی وجہ تلاش کی جائے۔

دوسری جانب آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (اوسی اے سی) نے آئل مارکیٹنگ کمپنیز اور ریفائنریزکی جانب سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد پیٹرول کی فروخت 50 فیصدبڑھ گئی ہے۔

اوسی اے سی کا کہنا ہے کہ پیٹرول کھپت بڑھنے پرکچھ جگہوں پر پیٹرول کی قلت ہے، صارفین گاڑیوں میں معمول کے مطابق پیٹرول ڈلوائیں، اضافی نہ خریدیں۔

اوسی اے سی کے مطابق جولائی 2019ء  تا مئی 2020ء میں پیٹرول کی اوسط یومیہ فروخت 20 ہزارمیٹرک ٹن  تھی جب کہ جون2020ءکے پہلے 6 دنوں میں یومیہ کھپت میں 30ہزار میٹرک ٹن کا اضافہ ہوا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد یکم جون سے ملک بھر کے پیٹرول پمپس پر پیٹرول نہ ملنے کی شکایات ہیں اور 10 دن بعد بھی حکومت عوام کو سستے پیٹرول کی فراہمی میں ناکام ہے، ملک کے چھوٹے بڑوں شہروں میں پمپس پر شہریوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں اور طویل انتظار کے بعد بھی محدود مقدار میں پیٹرول دیا جارہا ہے۔

دوسری جانب وزیراعظم کی ہدایت پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے تحقیقات کا آغاز کردیا اور پیٹرولیم کمپنیوں کے سربراہان کو کل طلب کرلیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے نے دیگر متعلقہ اداروں کے ہمراہ کیماڑی آئل فیلڈ پر نجی تیل کمپنی کے ڈپو پر چھاپا مارا ہے جہاں تیل کا بڑا ذخیرہ موجود تھا۔

ذرائع کے مطابق نجی کمپنی جان بوجھ کر تیل سپلائی نہیں کر رہی تھی، نجی کمپنی کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کردیا گیا ہے جبکہ مقدمے کے لیے ضلعی انتظامیہ کو بتا دیا گیا۔

مزید خبریں :