13 جون ، 2020
پاکستان کے کامیاب برانڈ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے معاملات الجھنے لگے ہیں، فرنچائزز نے پی ایس ایل پاکستان میں ہونے کے باوجود اخراجات بڑھنے پرحیرانی کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان سپرلیگ کے معاملات ایک بارپھرسراٹھانے لگے ہیں ،اس حوالے سے فرنچائزز نے مل کر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کوایک خط لکھا ہے جس میں مطالبات اور معاملات کی طرف توجہ دلاتے ہوئے انہیں حل کرنے پر زور دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل کو بچانےکیلئے چیف ایگزیکٹو وسیم خان سے بھی رابطہ کیا گیا ہے، پی ایس ایل فرنچائزز نے مسائل کے بارے میں بورڈ کو آگاہ کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ایس ایل فرنچائزز بورڈ کے رویے اورغلط فیصلوں سے نالاں ہیں وہ ایونٹ پاکستان میں ہونے کے باوجود اخراجات بڑھنے پرحیران ہیں، پول شیئرنگ کی بجائے واجبات کی ادائیگیوں کے مطالبے سے بھی فرنچائزز ناراض ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ زیر التواء مطالبات کے پورا نہ ہونے کی وجہ سے بھی پی یس ایل فرنچائزز کو ایک ہوکر خط لکھنا پڑا اور بورڈ کے اعلیٰ عہدیداران سے مطالبہ کرنا پڑا کہ بینک گارنٹی ختم ، مالکانہ حقوق کی مدت بڑھانے اور الگ کمپنی جیسے مطالبات اب زور پکڑگئے ہیں۔
ڈالرکی حد مقرر کرنا اور نئے ٹیکس کو ختم کرنا بھی مطالبات میں شامل ہے۔ فرنچائزز کا شکوہ ہے کہ ماضی میں بھی مسائل کی طرف توجہ دلائی گئی لیکن سنی نہ گئی اور اہم معاملات میں بھی فرنچائزکوشامل نہیں کیا جاتا۔
ذرائع کے مطابق فرنچائزز کوخدشہ ہے کہ موجودہ بورڈ منیجمنٹ کے رویوں اورفیصلوں سے پی ایس ایل کا نام خراب ہو سکتا ہے، فرنچائزز کے مسائل اور مطالبات سننے اور حل کرنے کیلئے عرصہ دراز سے گورننگ کونسل کا اجلاس بھی نہیں بلایا گیا۔