سندھ کا 12 کھرب 40 ارب روپے کا بجٹ پیش، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ

صوبہ سندھ کا مالی سال 21-2020 کا تقریباً 12 کھرب 40 ارب روپے سے زائد کا بجٹ سندھ اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کے زیر صدارت ہوا جس میں وزیراعلیٰ اعلی سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کیا۔

اس دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تاہم وزیراعلیٰ نے تقریر جاری رکھی۔

اپنی آٹھویں بجٹ تقریر کے دوران وزیر اعلیٰ نے ٹڈی دل کے سد باب کے لیے 44 کروڑ روپے مختص کیے جانے کا اعلان کیا اور زرعی شعبے کے نقصانات کو دیکھتے ہوئے زراعت کے بجٹ میں 15 ارب روپے اضافے کی تجویز پیش کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ کورونا کے سبب صحت کا بجٹ 16 فیصد اضافے سے 139.8 ارب روپے کیے جانے کی تجویز ہے جب کہ کورونا ایمرجنسی فنڈ 3 ارب روپے کا ہوگا۔

مالی سال 20-2019 کے لیے محکمہ صحت کے بجٹ کا تخمینہ 120.486 ارب روپے روپے تھا۔

بجٹ تقریر میں بتایا گیا کہ تعلیم کا بجٹ 10 فیصد اضافے سے 244.5 ارب روپے کیا جا رہا ہے جب کہ مالی سال 20-2019  میں تعلیم کا بجٹ 212.4 ارب روپے  تھا۔

صوبہ سندھ میں صوبائی ترقیاتی بجٹ 155 ارب جب کہ ضلعی ترقیاتی بجٹ 15 ارب روپے کا ہو گا۔

بجٹ میں بلدیات کے لیے گرانٹ میں 5 فیصد اضافہ کرکے اسے 78 ارب روپے کردیا گیا ہے جب کہ گزشتہ مالی سال مالی سال میں بلدیات کے لیے 74 ارب مختص تھے۔ 

صوبائی بجٹ میں تھر کول اور پانی فراہمی سمیت پانی کے مختلف منصوبوں کو شامل کیا گیا ہے، ماس ٹرانزٹ اور ٹرانسپورٹ کے لیے 3 ارب 11 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

سندھ بجٹ میں ملیر ایکسپریس وے کے لیے 2 ارب 7 کروڑ روپے جب کہ کراچی ٹھٹہ شاہراہ کے لیے ایک ارب 86 کروڑ روپے مختص کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

وفاقی بجٹ میں ملازمین کی تنخواہیں نہ بڑھائی گئیں لیکن صوبہ سندھ کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد تک اضافے کا اعلان کیا گیا ہے۔

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ حکومت کے گریڈ ایک تا16کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اضافے کی تجویز ہے جبکہ گریڈ 17سے 21 کے افسران کی تنخواہوں میں 5 فیصد اضافہ کیا  جارہا ہے۔  تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق صوبائی وزراء اور کابینہ اراکین پرنہیں ہوگا۔

خیال رہےکہ وفاق اور پنجاب نے بھی آئندہ مالی سال 21-2020  کا بجٹ پیش کردیا ہے جس پر بحث کا سلسلہ جاری ہے۔

مزید خبریں :