18 جون ، 2020
چینی فوج کے ہا تھوں 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے معاملے کو کینیڈین انگلش اخبار فنانشل پوسٹ نے مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی سے جوڑ دیا۔
اخبار نے تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی بی جے پی سرکار کے متنازع فیصلے کا نتیجہ ہے کہ چین کو مقبوضہ کشمیر میں مداخلت کا راستہ دے دیا گیا ہے۔
اخبار میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی سے انجانے میں بیجنگ کو ایک نیا ہتھیار مل گیا ہے۔
اخبار کے مطابق جموں و کشمیر کی خودمختاری پر بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کا خاتمہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا ایک دیرینہ مقصد رہا ہے۔
اخبار میں بتایا گیا کہ چین نے نئی ریاست کی تشکیل کو جارحیت اور مداخلت کے طور پر لیا اور بھارت کے ساتھ خارجہ پالیسی مذاکرات میں لداخ کی تشکیل کرنے والی نئی قانون سازی کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اخبار کے مطابق مجموعی طور پر آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے پر اعتراض کرنے کا یہ ایک مختلف طریقہ ہے، اور اس اقدام سے متعدد محاذوں پر چین کو فائدہ ہوتا ہے اور اس سے چین پاکستان کے ساتھ اپنا اتحاد مضبوط کرسکتا ہے۔
ادھر مشرقی لداخ میں 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی فوج نے علاقے میں چینی فوج کے ساتھ اپنے rules of engagement بدلنے پر غور شروع کر دیا ہے ۔
یاد رہے کہ 2 روز قبل چین اور بھارت کے درمیان متنازع سرحدی علاقے لداخ میں چینی افواج سے جھڑپوں میں بھارتی فوج کے کرنل سمیت 20 فوجی مارے گئے تھے۔
فوجیوں کی ہلاکت کا معاملہ دونوں ممالک کے درمیان 5 دہائیوں بعد سامنے آیا ہے ، اس سے قبل آخری بار ارونا چل پردیش کی سرحد پر دونوں فوجوں میں مسلح تصادم ہوا تھا جس کے نتیجے میں 4 بھارتی فوجی مارے گئے تھے۔
بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے۔