سندھ ہائیکورٹ نے بھی حکومت کو شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پرعمل درآمد سے روک دیا

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت اور دیگر اداروں کو شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر عمل درآمد سے روک دیا۔

انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے خلاف سندھ کی 20 شوگرملز نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا جہاں جسٹس عمر سیال کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔ 

ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ درخواست گزار شوگرملز کے خلاف آئندہ سماعت تک کوئی کارروائی نہ کی جائے جب کہ عدالت نے وفاقی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 30 جون کو جواب طلب کرلیا۔ 

عدالت نے درخواست گزار سے معاون خصوصی شہزاد اکبر کی جانب سے معاملہ نیب بھیجنے پر دلائل بھی طلب کرلیے۔

خیال رہے کہ شوگر ملز ایسوسی ایشن نے اس سے قبل انکوائری رپورٹ کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی درخواست دائر کی تھی جہاں سماعت کے بعد 20 جون کو  عدالت نے  مختصر فیصلہ سنایا تھا۔ 

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے مختصر فیصلے میں شوگر ملز مالکان کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے حکم امتناع بھی ختم کیا تھا۔

عدالت نے شوگر انکوائری رپورٹ پر متعلقہ اداروں کو کارروائی کی بھی اجازت دے دی ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کا چینی کیس پر اختیارات شہزاد اکبر کو تفویض کرنا درست نہیں، وفاقی حکومت اپنے اختیارات کسی کو تفویض نہیں کرسکتی۔

فیصلےکے مطابق نیب آرڈیننس کے تحت وفاقی حکومت کیس نیب کو بھیج سکتی ہے جب کہ چینی انکوائری کمیشن کی تشکیل بھی درست ہے۔

پس منظر

گذشتہ دنوں حکومت نے چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فارنزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ جاری کی تھی جس کے مطابق جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ اور عمرشہریار چینی بحران کے ذمے دار قرار دیے گئے ہیں۔

فارنزک آڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی ہے جب کہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکے متاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔

انکوائری کمیشن کی رپورٹ کی سفارشات کی روشنی میں حکومت نے چینی پر 29 ار ب روپے کی سبسڈی کا معاملہ قومی احتساب بیورو(نیب) اور ٹیکس سے متعلق معاملات فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

لیکن شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی انکوائری کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن کا مؤقف ہے کہ چینی انکوائری کمیشن نے چینی کی قیمتوں میں اضافے اور بحران کی تحقیقات کے دوران قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔

بعدازاں 11 جون کو کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ نے چینی کمیشن رپورٹ پر عمل درآمد 10 روز کے لیے روکتے ہوئے چینی 70 روپے فی کلو فروخت کرنے کا حکم دیا تھا۔

تاہم 20 جون کو سماعت کے بعد عدالت نے مختصر فیصلے میں شوگر ملز مالکان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے حکم امتناع خارج کردیا اور حکومت کو شوگر انکوائری رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کی اجازت دے دی۔

مزید خبریں :