Time 24 جون ، 2020
پاکستان

کراچی میں پی آئی اے کا طیارہ پائلٹ اور ائیر ٹریفک کنٹرولر کی غفلت کے باعث گرا

اسلام آباد: کراچی میں پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کا طیارہ پائلٹ اور ائیر ٹریفک کنٹرولر کی غفلت کے باعث گرا، طیارہ لینڈنگ کے وقت مقررہ حد سے زیادہ اونچائی پر تھا۔

ائیر ٹریفک کنٹرولر نے تین بار لینڈنگ نہ کرنے کا کہالیکن پائلٹ نے ہدایات کو نظر انداز کیا، لینڈنگ کی کوشش کے دوران انجن میں لگنے والی آگ سے ائیر ٹریفک کنٹرولر نے پائلٹ کو آگاہ نہیں کیا۔

وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے  کراچی پی آئی اے طیارہ حادثے کی عبوری تحقیقاتی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کردی۔

قومی اسمبلی میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے غلام سرور خان نے کہا کہ حادثے کے دن ہی انکوائری کمیشن تشکیل دے دیا تھا جب کہ طیارہ حادثے کے 3 روز بعد فرانسیسی تفتیشی ٹیم پاکستان آ ئی اور جائے حادثہ کا دورہ کیا۔

 وزیر ہوا بازی نے کہا کہ صاف شفاف انکوائری ہورہی ہے، انکوائری میں سینئر پائلٹس کو بھی شامل کیا گیا تاہم حادثے کی مکمل رپورٹ تیار ہونے میں ایک سال کا وقت لگے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق طیارہ پرواز کے لیے 100 فیصد فٹ تھا، پائلٹس بھی طبی طور  پر جہاز اڑانے کے لیے فٹ تھے جب کہ پائلٹس نے دوران پرواز کسی قسم کی تکنیکی خرابی کی نشاندہی نہیں کی۔

غلام سرورخان نے مزید بتایا کہ ائیر ٹریفک کنٹرولر نے 3 بار پائلٹس کی توجہ مبذول کروائی کہ لینڈنگ نہ کریں ایک چکر اورلگائیں لیکن پائلٹس نے ائیر ٹریفک کنٹرول کی ہدایات کو نظر انداز کیا، رن وے سے 10 میل کے فاصلے  پر جہاز کو 2500 فٹ پر اڑنا چاہیے تھا، اس وقت جہاز 7220 فٹ کی بلندی پر تھا اور یہ پہلی خلاف ورزی تھی، کنٹرولر نے تین بار پائلٹ کو بتایا اور لینڈنگ نہ کرنے کو کہا، جہاز کے لینڈنگ گیئر 10 ناٹیکل مائلز پر کھولے گئے، 5 ناٹیکل مائلز پر پہنچنے کے بعد لینڈنگ گیئر  پھر اوپر کر لیے گئے۔

وفاقی وزیر نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ رن وے پر 1500 سے 3 ہزار فٹ پر جہاز رن وے کو ٹچ کر سکتا ہے ، جہاز رن وے پر انجن رگڑنے سے متاثر ہوا اور آگ نکلی، پائلٹ نے پھر ہدایات کو نظر انداز کر کے جہاز اڑا لیا، کنٹرولر کی بھی غلطی تھی اسے پائلٹ کو بتانا چاہیے تھا، جہاز جب اوپر اٹھایا تو دونوں انجنز متاثر ہو چکے تھے، دوبارہ اس نے لینڈنگ کی اجازت مانگی، جو اسے اپروچ دی گئی وہ بد قسمتی سے وہاں نہ پہنچ سکا اور سویلین آبادی میں گر گیا، پائلٹ اور کنٹرولر دونوں نے مروجہ طریقہ کار کو اختیار نہیں کیا، آخری الفاظ پائلٹ نے تین بار یا اللہ ادا کیے۔

پائلٹ اور کو پائلٹ کے ذہنوں پر کورونا سوار تھا، غلام سرور خان

غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ پائلٹ اور کو پائلٹ کے ذہنوں پر کورونا سوار تھا، ساری گفتگو کورونا پر کر رہے تھے،  کنٹرولر کی کال بھی جلدی میں سن کے کہا گیا میں مینیج کر لوں گا، زیادہ خود اعتمادی دیکھنے کو ملی،  پائلٹ نے جہاز کو آٹو کنٹرول سے مینوئل پر منتقل کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ طیارہ گرنے سے 29 گھروں کو نقصان پہنچا ہے جن گھروں پر طیارہ گرا ان کا سروے کروادیا ہے جب کہ گھروں کے نقصانات کا بھی سروے کرایا گیا ہے، جن گھروں کو نقصان پہنچا ہے ان کا ازالہ بھی جلد کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ذاتی دلچسپی اور کورونا کی صورتحال کے باوجود انکوائری بورڈ نےفرائض منصبی انجام دیے، ایک عوامی رائے سامنے آئی کہ پائلٹس کو بھی انکوائری کمیٹی کا حصہ بنایا جائے جس پر 2 پائلٹس کوکمیٹی کا حصہ بنایا، مکمل انکوائری رپورٹ میں تمام ترمعاوضہ جات، محرکات اور حقائق سامنے لائیں گے، مکمل رپورٹ بھی اس ایوان کی سامنے پیش کی جائے گی۔

غلام سرور نے کہا کہ بد قسمتی سے پی آئی اے کے 4 پائلٹس کی ڈگریاں جعلی نکلیں، بدقسمتی سے پائلٹس کو بھرتی کرتے وقت میرٹ کو نظر انداز کیا گیا، پائلٹس کو بھی سیاسی بنیادوں پر بھرتی کروایا جاتا ہے، جودکھ کی بات ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت کو بھی ہم تمام حقائق سے متعلق آ گاہ کررہے ہیں اور ذمے داروں کے خلاف بلا تفریق ایکشن ہوگا۔

وفاقی وزیرنےماضی میں ہوئے تین فضائی حادثات کی وجوہات بھی بتا دیں

وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ ایک مہینے میں عبوری رپورٹ لانے کے احکامات پر عمل درآمد کیا۔

وفاقی وزیر نے ماضی میں ہوئے تین فضائی حادثات کی وجوہات بھی بتا دیں۔ ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ائیربلیوکریش کی وجہ بھی کاک پٹ کریو کا غیر پیشہ وارانہ رویہ اور قواعد پر عمل نہ کرنا تھا۔

غلام سرور کے مطابق بھوجا ائیرلائن میں بھی پائلٹ کی غلطی کا بنیادی کردار تھا جبکہ حویلیاں کریش میں طیارے میں تیکنیکی خرابی وجہ بنی تھی۔

مزید خبریں :