10 جون ، 2020
وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے کراچی طیارہ حادثے کی تحقیقات سے متعلق ایک بار پھر یقین دہانی کرائی ہے کہ حادثے کی انکوائری شفاف ہو گی اور رپوٹ 22 جون کو ایوان میں پیش کی جائے گی۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر غلام سرور نے بتایا کہ ماضی میں ہونے والے طیارہ حادثوں کی انکوائری رپورٹ سامنے نہیں آ سکیں اور حالیہ ادوار میں بھی کئی حادثے ہوئے، کسی ذمہ دار کا تعین نہ ہوا نہ کسی کو سزا ہوئی، آخر کسی کو تو ذمہ دار ٹھہرانا ہو گا، کسی کے گریبان تک تو ہاتھ ڈالنا ہو گا۔
انھوں نے کہا کہ ہم سب لوگ اس کے ذمہ دار ہیں لیکن ہمیں چیزوُں کو ٹھیک بھی کرنا ہے اس لیے احتساب ہو اور حساب ہو تاکہ ان واقعات پر مستقبل میں قابو پایا جا سکے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آوازیں آرہی ہیں کہ کراچی طیارہ حادثے میں ہو سکتا ہے انکوائری جانبدرانہ ہو لیکن میرا وعدہ ہے کہ طیارہ حادثے کی صاف شفاف انکوائری ہو گی اور 22 جون کو انکوائری رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے گی، اس کے علاوہ ماضی میں ہونے والے طیارہ حادثات کی رپورٹ سے بھی ایوان کو آگاہ کیا جائےگا۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں اب چیزیں ٹھیک کرنی ہیں جس کے لیے میں ایک اورپوائنٹ بھی شامل کر رہاہوں کہ تمام پائلٹس کی ڈگریاں اور لائسنس بھی چیک کئے جائیں گے کیونکہ پچھلے ادوار میں پائلٹس کی جعلی ڈگریاں بھی سامنے آئی ہیں۔
وفاقی وزیر نے اظہار افسوس کرتے ہوئے مزید کہا کہ کتنا بدقسمت ہے یہ ملک کہ ہر معاملے پر دو نمبری کی گئی۔
انھوں نے بتایا کہ طیارہ آبادی پر گرا، جس سے کئی گھر متاثر ہوئے جن کی مدد کے لیے حکومت کی جانب سے رقم دی گئی لیکن ان میں سے کچھ خاندانوں نے امدادی رقم لینے سے بھی انکار کر دیا مگر طیارہ حادثے کے نقصانات کا سروے ہو رہا ہے، ان شاءاللہ نقصانات کا ازالہ ہو گا۔