24 جون ، 2020
سندھ ہائیکورٹ میں امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے کیس کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران جسٹس عمر سیال نے ریمارکس دیے کہ سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر امریکا میں کیسے عمل درآمد ہوسکتا ہے؟ ڈاکٹر عافیہ کیس عالمی معاملہ ہے تو سندھ ہائی کورٹ مداخلت نہیں کرسکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدالت جذبات پر نہیں قانون کے مطابق فیصلہ کرتی ہے، کیس موسم گرما کی تعطیلات کے بعد ہی سنا جائے گا۔
اس موقع پر ڈاکٹر عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کا کہنا تھا کہ عافیہ صدیقی کا کیس 17 سال سے لٹکایا جارہا ہے، وفاقی حکومت عافیہ صدیقی کی واپسی کے لیےکوئی اقدامات نہیں کررہی۔
بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
عافیہ صدیقی کون ہیں؟
پاکستان خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی ایک سائنسدان ہیں، جن پر افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کا الزام ہے۔
مارچ 2003 میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے اہم کمانڈر اور نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کی گرفتاری کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنے تین بچوں کے ہمراہ کراچی سے لاپتہ ہوگئیں۔
عافیہ صدیقی کی گمشدگی کے معاملے میں نیا موڑ اُس وقت آیا، جب امریکا نے 5 سال بعد یعنی 2008 میں انہیں افغان صوبے غزنی سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔
امریکی عدالتی دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عافیہ صدیقی کے پاس سے 2 کلو سوڈیم سائینائیڈ، کیمیائی ہتھیاروں کی دستاویزات اور دیگر چیزیں برآمد ہوئی تھیں، جن سے پتہ چلتا تھا کہ وہ امریکی فوجیوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کررہی تھیں۔
دوسری جانب جب عافیہ صدیقی سے امریکی فوجی اور ایف بی آئی افسران نے پوچھ گچھ کی تو انہوں نے مبینہ طور پر ایک رائفل اٹھا کر ان پر فائرنگ کر دی لیکن جوابی فائرنگ میں وہ زخمی ہوگئیں۔
بعدازاں عافیہ صدیقی کو امریکا منتقل کر دیا گیا، ان پر مقدمہ چلا اور 2010 میں ان پر اقدام قتل کی فرد جرم عائد کرنے کے بعد 86 برس قید کی سزا سنا دی گئی۔