25 جون ، 2020
کوئٹہ میں انٹرنیٹ کی فراہمی کے بغیر آن لائن کلاسز کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ کو گرفتار کرنے اور غیر مناسب رویہ اختیار کرنے پر وزیراعلٰی بلوچستان نے ایس پی کوئٹہ سٹی پولیس کو عہدے سے ہٹادیا۔
خیال رہے کہ کوئٹہ میں گذشتہ روز انٹرنیٹ اور دیگر سہولیات کی عدم فراہمی کے باوجود یونیورسٹی کی آن لائن کلاسز کے انعقاد کے خلاف طلبہ نے احتجاج کیا تھا۔
طلبہ نے پریس کلب سے احتجاجی ریلی بھی نکالی تھی اور وہ بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاج ریکارڈ کروانا چاہتے تھے تاہم پولیس نے ریلی کو راستے میں ہی روک کر 65 طالب علموں کو حراست میں لے لیا جن میں متعدد طالبات بھی شامل تھیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ طلبہ کو دفعہ 144کی خلاف ورزی پر حراست میں لیاگیا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے طلبہ کی گرفتاری پر تنقید کے بعد ایکشن لیتے ہوئے ایس پی کوئٹہ سٹی پولیس کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے تمام طلبہ و طالبات کی رہائی کا حکم دیا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا ہے کہ طالبات سےنامناسب سلوک کرنے والی کانسٹیبل کے خلاف بھی مناسب کارروائی کی جائےگی۔