29 جون ، 2020
اسلام آباد پولیس نے امریکی خاتون سنتھیا رچی کی درخواست پر سابق وزیر داخلہ اور پی پی رہنما رحمان ملک کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا۔
امریکی خاتون سنتھیا رچی کی رحمان ملک کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پر پولیس نے جواب جمع کرا دیا۔
پولیس رپورٹ کے مطابق سنتھیا رچی کی جانب سے رحمان ملک کے خلاف الزامات کا کوئی ثبوت نہیں ملا، سنتھیا کی درخواست مشکوک اور بظاہر بدنیتی پر مبنی ہے۔
پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنتھیا رچی کے پاس کسی قسم کا ثبوت نہیں ہے، وہ نہ درخواست میں اور نہ ہی پیشی کے دوران الزامات ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت پیش کرسکی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دھمکیوں کے الزامات کو ثابت کرنے کے لیے سنتھیا رچی نے کسی فون نمبر ،تاریخ اور نہ ہی دھمکی کا وقت بتایا۔
درخواست میں سنتھیا رچی نے آج سے 9 سال پہلے 2011 میں زنا بالجبر کا الزام لگایا تھا ،ریکارڈ کے مطابق سنتھیا نے واقعے کے وقت تھانے میں کوئی درخواست نہیں دی جب کہ متعلقہ سفارت خانے کی طرف سے بھی اس وقت ایسی کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔
پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنتھیا رچی نے اس وقت پولیس یا کسی دیگر فورم پر تحریری یا زبانی شکایت درج نہیں کروائی جب کہ ان کے پاس کوئی میڈیکل سرٹیفکیٹ /ایم ایل آر بھی نہیں ہے۔
سنتھیا رچی نے سابق وزیر داخلہ رحمان ملک پر جنسی زیادتی جب کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور مخدوم شہاب الدین پر دست درازی کا الزام لگایا ہے۔
پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے سنتھیا رچی کے الزامات کی سختی سے تردید کی گئی ہے اور پیپلز پارٹی نے امریکی خاتون کے خلاف عدالت سے بھی رجوع کر لیا ہے۔
رحمان ملک کی جانب سے سنتھیا رچی کو 50 ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھیجا گیا ہے جب کہ سنتھیا رچی نے یوسف رضا گیلانی کو 12 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا ہے۔