دنیا
Time 30 جون ، 2020

فیس بک پر اشتہارات کے بائیکاٹ مہم میں 200 سے زائد کمپنیاں شامل ہوگئیں

غلط اطلاعات اور نفرت انگیز مواد کو کنٹرول کرنے میں ناکامی پر فیس بک کو اشتہارات نہ دینے کی مہم میں دنیا بھر کی 200 سے زائد کمپنیاں  شامل ہوگئی ہیں۔

 نسل پرستی، تشدد، جھوٹ اور نفرت کے خلاف کردار ادا نا کرنے پر فیس بک کے خلاف  دنیا بھر کی 200  سے زائد کمپنیاں اور  انسانی حقوق کی تنظیمیں 'منافع کے لیے نفرت بند کرو '(Stop Hate For Profit)  مہم میں شامل  ہیں۔

ان کمپنیوں میں مائیکرو سافٹ،یونی لیور، ہونڈا، فورڈ، کوکاکولا، پیپسی، اسٹار بکس،چاکلیٹ جائنٹ ہرشیز سمیت  دیگر معروف ادارے شامل ہیں۔

اب اس مہم میں کھیلوں کا سازو سامان اور ملبوسات بنانے والی  معروف جرمن کمپنیاں ایڈیڈاس اور  پوما بھی شامل ہوگئی ہیں اور دونوں کمپنیوں نے  فیس بک اور انسٹاگرام کو اشتہارات نہ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

 خیال رہے کہ اس بائیکاٹ مہم کی وجہ سے فیس بک کے مالک مارک زکربرگ کو 7 ارب ڈالر سے زائد  (تقریباً سوا 11 کھرب پاکستانی روپے)کا نقصان ہو چکا ہے اور اب مزید کمپنیوں کے اعلان کے بعد اس نقصان میں مزید اضافہ ہو گا۔

گزشتہ ہفتے اشتہارات کے بائیکاٹ سے مارک زکر برگ کی دولت کم ہوکر 82.3 ارب ڈالر رہ گئی تھی اور اب فیس بک کے بانی دنیا کے تیسرے امیر ترین آدمی سے چوتھے نمبر پر آگئے ہیں۔

دنیا کی سب سے بڑی اور معروف سوشل میڈیا ویب سائٹ کے خلاف یہ مہم اس وقت شروع ہوئی جب گذشتہ ماہ کے آخر میں امریکا میں پولیس کی حراست میں جارج فلائیڈ نامی ایک سیاہ فام شخص ہلاک ہوگیا تھا۔

 انسانی حقوق کی تنظمیوں  کے مطابق  فیس بک انتظامیہ نے پولیس کی طرف سے نسل پرستی پر مبنی نفرت انگیز مواد اور غلط معلومات کو آن لائن ہٹانے میں کوئی موثر قدم نہیں اٹھایا تھا جب کہ مارک زکر برگ نے امریکی صدر ٹرمپ کی متنازع پوسٹوں کے خلاف ایکشن لینے سے بھی انکار کردیا تھا۔

فیس بک کا نفرت پھیلانے والے اشتہارات پر پابندی کا فیصلہ

دوسری جانب اشتہارات کی بندش کے بعد فیس بک نے نفرت انگیز اشتہارات پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

کمپنی کے مطابق فیس بک ان تمام اشتہاروں پر پابندی عائد کرے گا جو کسی خاص نسل، قومیت، ذات پات، صنف، جنسی رجحان یا کسی کی جسمانی حفاظت یا صحت کے لیے خطرہ ہیں۔

فیس بک کمپنی نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارم پر شائع ہونے والے ایسے خبری مواد کو واضح کرے گی جو فیس بک کی پالیسیوں کے خلاف ہو۔

 نئی پالیسی میں کسی خاص رنگ و نسل، قومیت، مذہب، ذات، جنسی رجحان، صنف، شناخت اور تارکینِ وطنسے تعلق رکھنے والے افراد کو دوسروں کی صحت اور جان و مال کےلیے خطرہ بنا کر پیش کرنے والے اشتہارات پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ 

مزید خبریں :