اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی وزیر ہوابازی کی برطرفی کی درخواست مسترد کردی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرورخان کو عہدے سے برطرف کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

خیال رہے کہ  طارق اسد ایڈووکیٹ نےغلام سرورخان کی بطور وزیر برطرفی کے لیے  اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ وفاقی وزیر نے قومی ائیر لائنز (پی آئی اے)  کے 262 پائلٹس سے متعلق غیر ذمہ دارانہ بیان دیا  جس کے باعث یورپ میں پی آئی اے کی فلائٹس پر 6 ماہ  کے لیے پابندی لگ گئی ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اگرکسی کی ڈگری جعلی تھی تب بھی وزیر کو چاہیے تھا کہ خفیہ کارروائی کرتے، ان کے غیر ذمہ دارانہ بیان سے پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی ہے۔

اس درخواست پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے  آج 8 صفحات پر مشتمل محفوظ فیصلہ جاری کردیا ہے۔

جسٹس اطہرمن اللہ نے اپنے فیصلے میں وفاقی وزیر ہوابازی کو عہدے سے برطرف کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگروفاقی وزیر کے بیان سے ملک کا نقصان ہوا ہے تو ایکشن لینا وزیراعظم کا اختیار ہے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر کے احتساب کے آئینی طریقہ کار میں مداخلت سے پرہیز کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں وزارت ہوابازی نے 262 مشکوک پائلٹس کی فہرست جاری کی تھی، اس حوالے سے وفاقی وزیر غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ 148مشکوک لائسنس کی لسٹ پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز ( پی آئی اے) کو بھجوادی گئی اور انہیں ہوابازی سے روک دیا گیا ہے،دیگر مشکوک لائسنس والے پائلٹس 100 سےزائد ہیں، ان کی تفصیلات بھی سول ایوی ایشن ویب سائٹ پر بھیج دی ہیں۔

 پائلٹوں کے جعلی لائسنس کی بنا پر یورپی یونین اور برطانیہ نے پی آئی اے کی پروازوں کی یورپ اور برطانیہ آمد پر 6 ماہ کے لیے پابندی عائد کردی ہے تاہم حکومتی درخواست پر یورپی یونین نے پی آئی اے کو 3 جولائی تک آپریٹ کرنے کی اجازت دی ہے جب کہ  ویتنام کی ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی مشتبہ لائسنس کی اطلاعات منظر عام پر آنے کے بعد تمام پاکستانی پائلٹس گراؤنڈ کردیے ہیں۔

 دوسری جانب دوسری جانب اقوام متحدہ کے ڈپارٹمنٹ آف سیفٹی اینڈ سیکیورٹی نے بھی اقوام متحدہ کے آپریشنز کیلئے پاکستان میں رجسٹرڈ طیارے چارٹر پر حاصل کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔

مزید خبریں :