02 جولائی ، 2020
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق چیف سلیکٹر اور سابق کپتان انضمام الحق کا کہنا ہے کہ دورہ انگلینڈ میں کھلاڑی گراؤنڈ سے ہوٹل اور ہوٹل سے گراؤنڈ تک ہی محدود رہنے کے باعث ڈپریشن کا شکار ہوسکتے ہیں اور آپس میں لڑائی کا بھی خدشہ ہے۔
پاکستان کے سابق لیجنڈ بیٹسمین نے کہا کہ دورہ انگلینڈ میں ٹیم کو گراؤنڈ پر تو اتنے سخت چیلنج کا سامنا نہیں ہوگا کیوں کہ پاکستان نے انگلینڈ میں ہمیشہ اچھا کھیلا ہے، لیکن گراؤنڈ سے باہر چیلنج کا سامنا ضرور رہے گا اور اس چیلنج سے نبرد آزما ہونے کے لیے کرکٹرز کا ذہنی طور پر مضبوط ہونا بہت ضروری ہے۔
انضمام الحق نے کہا کہ پہلی بار ہورہا ہے کہ پلیئرز بالکل بھی کہیں آنا جانا نہیں کرسکیں گے، تین مہینے محدود رہیں گے، جتنی بھی سہولیات ہوں ہر کسی کا دل چاہتا ہے کہ دو تین چار روز بعد کسی نہ کسی سے ملاقات کریں اور باہر جائیں۔
120 ٹیسٹ اور 378ایک روزہ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے انضمام الحق نے کہا کہ باہر جانا، لوگوں سے ملنا پلیئرز کے لیے ضروری ہوتا ہے کیوں کہ اس بغیر کھلاڑی ریلیکس نہیں ہوپائیں گےاور دباؤ میں رہیں گےجس کی وجہ سے ڈر ہے کہ کہیں انہیں ڈپریشن نہ ہوجائے اور جب سب پلیئرز طویل عرصہ تک ایک جگہ ہی محدود رہیں گے تو خدشہ ہوگا کہ کہیں وہ آپس میں لڑ نہ پڑیں۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ اس صورت حال میں ٹیم منیجمنٹ کا ماحول اچھا رکھنا بہت ضروری ہے اور آپس کی ہم آہنگی کو یقینی بنانا بھی کافی ضروری ہوگا۔
پاک انگلینڈ سیریز پر مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بابر اعظم سیریز میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، شاہین شاہ آفریدی کا کردار بھی اہم ہوگا لیکن بیٹسمینوں کو زیادہ اہم کردار ادا کرنا ہوگا ، ان پر زیادہ ذمہ داری ہوں گی کیوں کہ انگلینڈ کی کنڈیشن میں بولرز کو مدد ملتی ہے، وہاں جیتنے کے لیے ضروری ہے کہ بورڈ پر لمبا اسکور لگائیں، بابر اعظم کے علاوہ اظہر علی، عابد علی، امام الحق سب مل کر بڑا اسکور لگانے کی کوشش کریں تو جیت سکتے ہیں۔
انضمام الحق نے مزید کہا کہ گیند نہ چمکانے کی صورت میں مڈل آرڈر کو فائدہ ہوگا ، نئے بال کا سامنا کرنے والوں کو محتاط رہنا ہوگا۔
قومی ٹیم کی بیٹنگ لائن کو مشورہ دیتے ہوئے انٹرنیشنل کرکٹ میں 20 ہزار سے زائد رنز بنانے والے انضمام الحق نے کہا کہ انگلینڈ میں بیٹسمینوں کے لیے ضروری ہے کہ شروع میں وکٹ پر تحمل کا مظاہرہ کریں، 6 ،7 اوورز وکٹ پر اسٹے کریں اور غیر ضروری شاٹس نہ کھیلیں اور ایڈجسٹ ہونے کے بعد بھی فوکس نہ لوز کریں کیوں کہ انگلینڈ جیسی کنڈیشنز میں گیند ہر وقت 'موو' ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی پلیئرز 2016ء سے ہر سال انگلینڈ کا دورہ کررہے ہیں، وہاں کاؤنٹیز بھی کھیلی، کلب اور لیگ بھی کھیلی اس لیے کنڈیشنز سمجھنے میں انہیں مسئلہ نہیں ہوگا، امید ہے پاکستان کرکٹ ٹیم اس سیریز میں انگلینڈ کے خلاف اچھا پرفارم کرے گی۔