03 جولائی ، 2020
سندھ حکومت نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیز بلوچ، سابق چیئرمین فشر مین کوآپریٹو سوسائٹی نثار مورائی اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا اعلان کردیا۔
سندھ کے وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ اور ترجمان مرتضیٰ وہاب نے سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس کی۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا کام لوگوں پر الزامات لگانا اور مخالفین کے خلاف پریس کانفرنس کرنا ہے، علی زیدی بحری امور کے وزیر ہیں اور ان کی کارکردگی بھی سب کے سامنے ہے، اس حکومت کا کارنامہ ہے جو جس وزارت کا وزیر ہے، اس کے علاوہ ہر بات کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کو سوچی سمجھی سازش کے تحت تباہ کیا جارہا ہے، علی زیدی سے اپنی وزارت نہیں سنبھل رہی وہ پی آئی اے کو بہتر کرنے کی بات کرتے ہیں، ہمیں سمجھ نہیں آرہا کہ ملک میں اہم فیصلے کون کررہا ہے۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا گزشتہ کئی دنوں سے علی زیدی، عزیر بلوچ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹی پر بات کررہے ہیں، یہ حساس دستاویزات ہوتے ہیں لیکن انہیں جھوٹ بولنے کی عادت ہے، انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کا ذکر ہے۔
ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت عزیر بلوچ، سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری اور نثار مورائی کی جے آئی ٹی رپورٹس پبلک کرنے جارہی ہے، جے آئی ٹی رپورٹس پیر کو وزارت داخلہ کی ویب سائٹ پر دستیاب ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ علی زیدی کو چیلنج کرتا ہوں اس جے آئی ٹی رپورٹ میں پی پی قیادت کا ذکر دکھا دیں، اس میں پی پی قیادت کا کوئی ذکر نہیں ہے، یہ رپورٹس پی پی نے نہیں اداروں نے بنائی ہیں لیکن علی زیدی نے پوائنٹ اسکورنگ کے لیے واویلا مچایا لہٰذا وہ قوم اور پی پی قیادت سے معافی مانگیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کے آغاز میں سندھ ہائیکورٹ میں سانحہ بلدیہ، لیاری گینگ وار کے عزیر بلوچ اور پیپلز پارٹی کے رہنما نثارمورائی کی جے آئی ٹی رپورٹس پبلک نہ کرنے سے متعلق وفاقی وزیر بحری امور کی جانب چیف سیکرٹری سندھ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے جنوری میں تینوں اہم جے آئی ٹی کی رپورٹس پبلک کرنے کا حکم دیا تھالیکن عدالتی حکم کے باوجود چیف سیکرٹری سندھ نے تینوں رپورٹس پبلک نہیں کیں۔