عزیر بلوچ کی جان کو خطرہ ہے، رینجرز کی تحویل میں دیا جائے، علی زیدی

سانحہ بلدیہ، عزیز بلوچ اور نثار مورائی کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیموں (جے آئی ٹیز) کی رپورٹ پبلک نہ کرنے پر وفاقی وزیر علی زیدی کی توہین عدالت کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے چیف سیکرٹری سندھ کو نوٹس جاری کردیا۔

سندھ ہائی کورٹ میں سانحہ بلدیہ، لیاری گینگ وار کے عزیر بلوچ اور پیپلز پارٹی کے رہنما نثارمورائی کی جے آئی ٹی پبلک نہ کرنے سے متعلق وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

علی زیدی کے وکیل بیرسٹر دانش نیر نے مؤقف اختیار کیا کہ سندھ حکومت نے جے آئی ٹی پبلک کی اور نہ ہی سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی،اب اپیل دائر کرنے کی مدت بھی ختم ہو چکی ہے۔

سندھ ہائیکورٹ نے جنوری میں تینوں اہم جے آئی ٹیز پبلک کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالتی حکم کے باوجود چیف سیکرٹری سندھ نے تینوں اہم جے آئی ٹیز کی رپورٹ پبلک نہیں کیں۔

وکیل نے کہا کہ سانحہ بلدیہ میں گرفتارملزمان نے اہم ترین انکشافات کیے تھے جبکہ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے بھی دہشت گردی اور دیگر سنگین وارداتوں میں اہم شخصیات کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

اس موقع پر جسٹس اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ سندھ حکومت نے ہائیکورٹ کے حکم پر پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا؟ عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 23 جون کو جواب طلب کرلیا۔

اس حوالے سے وفاقی وزیرعلی زیدی کہتےہیں کہ دہشتگردی کے متاثرین کو انصاف دلانے کےلیے تمام قانونی راستے اختیار کریں گے،عزیر بلوچ نے بطور اہم گواہ بااثر سیاستدانوں اور پولیس افسران کے نام لیے تھے، ان سیاستدانوں اور پولیس افسران نے کراچی میں گینگ وار کے ذریعے بڑے فائدے اٹھائے۔

علی زیدی نے یہ بھی کہا کہ عزیر بلوچ سینٹرل جیل میں ہے اور اس کی زندگی کو خطرہ ہے، اسے رینجرز کی تحویل میں دیا جائے۔

مزید خبریں :