06 جولائی ، 2020
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں مندر کی تعمیر کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے عدالت کو بتایا کہ وزارت مذہبی امور، اسپیشل برانچ اور اسلام آباد انتظامیہ کی تجاویزکے بعد پلاٹ الاٹ کیا گیا اور اسی پلاٹ کے ساتھ مسیحی، احمدی، بدھ مت کمیونٹی کے لیے قبرستان کی جگہ بھی الاٹ ہوچکی ہے۔
سی ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ مندرکا بلڈنگ پلان نہ ہونے کی وجہ سےکام رکوا دیا ہے۔
اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ درخواست گزار 10کروڑ روپےکا کہہ رہے ہیں لیکن حکومت نے کوئی فنڈنگ نہیں کی، اس طرح دنیا میں اچھا پیغام نہیں جارہا، آئین بھی غیرمسلموں کواس کی اجازت دیتا ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیےکہ اسلامی نظریاتی کونسل کو معاملہ حکومت نے بھجوادیا ہے۔
تمام فریقین کے دلائل سننے کے عدالت نے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کے سیکٹر ایچ نائن میں گذشتہ دنوں مندر کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا گیا جس کی زمین گذشتہ دور حکومت میں الاٹ کی گئی تھی۔
سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کررہی ہیں کہ مندر کی تعمیر کے لیے سرکاری زمین اور فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ وزارت مذہبی امور یہ بات واضح کرچکی ہے کہ وہ مذہبی اقلیتوں کی پہلے سے موجود عبادت گاہوں کی مرمت و تزئین و آرائش میں معاونت کرتی ہے، نئی عبادت گاہیں تعمیر نہیں کرتی۔
معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی اور حکومت کی مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان بھی سرکاری خرچ پر مندر کی تعمیر کی مخالفت کرچکے ہیں۔