کھیل
Time 06 جولائی ، 2020

' اللہ کرے ڈیوک بال آپ کی بات مانتی رہے'، عباس اور نسیم کا دلچسپ تبصرہ

‏ پاکستان کرکٹ ٹیم ووسٹر میں پہلا دو روزہ انٹرا اسکواڈ میچ کھیل رہی ہے،فوٹو:اسکرین گریب،پی سی بی

پاکستان کرکٹ ٹیم کے‏ فاسٹ بولر محمد عباس کا کہنا ہے کہ پریکٹس میچ کے دوران نئی کنڈیشنز کی وجہ سے مشکل دن رہا جب کہ نوجوان فاسٹ بولر نسیم شاہ کے مطابق آہستہ آہستہ خود کو عادی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

‏ پاکستان کرکٹ ٹیم ووسٹر میں پہلا دو روزہ انٹرا اسکواڈ میچ کھیل رہی ہے اور  آج میچ کا دوسرا روز ہے، ووسٹر میں پاکستان نے 4 روز ٹریننگ سیشنز کیے اور اس کے بعد اب پریکٹس میچ کھیلا جا رہا ہے ۔

‏ فاسٹ بولرز محمد عباس اور نسیم شاہ نے انگلینڈ میں کنڈیشنز اور کووڈ 19 کی وجہ سے احتیاطی تدابیر کی وجہ سے پیش آنے والی مشکلات کے حوالے سے آپس میں گفتگو کی ہے۔

‏ محمد عباس سے گفتگو کرتے ہوئے نسیم شاہ نے کہا کہ 3 ماہ بعد پریکٹس میچ ملا ہے، بہت اچھا لگ رہا ہے، کرکٹ کی سرگرمیاں شروع ہوئی ہیں، انگلینڈ میں موسم بھی اچھا ہے۔

 نسیم شاہ کا کہنا تھا کہ یہاں ڈیوک بال استعمال ہورہی ہے، سوئنگ بھی ملی، آہستہ آہستہ کنڈیشنز کے مطابق کھیلنے کی پریکٹس ہو رہی ہے، کوکابورا اور ڈیوک بال میں فرق ہے، ڈیوک بال کو جو کہتے ہیں وہ مان لیتی ہے ، یہ گیند دوستی رکھتی ہے، جبکہ کوکابورا گیند جلد شائن نہیں ہوتی اور خراب جلد ہو جاتی ہے ، زیادہ سوئنگ اور سیم بھی نہیں ہوتی۔

‏ نسیم شاہ کی باتیں سننے کے بعد محمد عباس نے کہا کہ اللہ کرے ڈیوک گیند آپ کی بات مانتی رہے ، اور آپ سے دوستی رکھے ، یہ بال جب تنگ کرنے پر آئے تو بہت تنگ کرتی ہے۔

‏ نسیم شاہ نے کہا کہ پریکٹس میچ کے دوران سیکھنے کا موقع مل رہا ہے کہ کیسے نئی پلیئنگ کنڈیشنز میں کھیلنا ہے، سوئیٹر، کیپ اور گلاسز امپائرز کو نہ پکڑانے کی پریکٹس کر رہے ہیں  کیوں کہ کووڈ 19 کی وجہ سے اب خود ہی باؤنڈر ی پر یہ سب رکھ کر آنا پڑتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  یہاں کا موسم ایسا ہے کہ فیلڈرز کو اتنا پسینہ نہیں آتا جتنا بولرز کو آتا ہے اس لیے بولرز کو ہی اپنے پسینے سے گیند کو چمکانا پڑتا ہے،کوشش کرتے ہیں کہ بال کو تھوک سے نہ چمکانے کا خیال رکھیں، پسینے کے ساتھ ہی بال شائن کرتے رہے اس لے سب اچھا رہا۔

‏ محمد عباس کو انگلینڈ میں کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے کا تجربہ ہے لیکن اس مرتبہ کووڈ 19 کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہو سکا، 2018 میں سیریز سے قبل بھی محمد عباس کاؤنٹی کرکٹ کھیلے جس کا سیریز میں فائدہ بھی دکھائی دیا۔

‏ محمد عباس کا کہنا ہے کہ 3 ماہ پہلے ہم نے کرکٹ کھیلی اس کے بعد کلب کرکٹ کھیلنے کا بھی موقع نہیں ملا، زندگی میں ایسی بیماری پہلے کبھی نہیں دیکھی ،میچ کھیلا اچھا لگا، پی سی بی کا سیریز سے پہلے بھجوانے کا بھی فیصلہ درست ہے ، اس سے ہمیں کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے کا موقع مل رہا ہے ، اس سے قبل کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے کا بھی بہت فائدہ رہا، وہی تجربہ اب نسیم شاہ کے ساتھ بھی شئیر کر رہا ہوں ۔ 

محمدعباس نے نسیم شاہ کو بتایا کہ انگلینڈ میں موسم کا بہت خیال رکھنا پڑتا ہے، خود کو وارم رکھنے کی کوشش کرنا پڑتی ہے، گیند کو چمکانے کے لیے محنت کرنا پڑتی ہے کیونکہ پسینے سے ہی گیند چمکانا ہے تھوک سے نہیں چمکا سکتے۔

 محمد عباس نے مزید کہا کہ پہلا دن تھا میچ کا اس لیے مشکل رہا کیونکہ اب سوئیٹر اور کیپ سب خود ہی باؤنڈری پر جا کر چھوڑنا پڑتا ہے اور مڈ آف مڈ آن پر فیلڈنگ کرنا پڑتی ہے جو کہ تھوڑا مشکل ہے۔

خیال رہے کہ قومی کرکٹ ٹیم ان دنوں ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے انگلینڈ میں موجود ہے اور دونوں ٹیموں کے درمیان پہلا ٹیسٹ 5 اگست کو اولڈ ٹریفورڈ مانچسٹر میں  کھیلا جائے گا۔

مزید خبریں :