07 جولائی ، 2020
کراچی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے تاجر کے اغواء برائے تاوان اور قتل کے کیس میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ پر فردِ جرم عائد کر دی۔
عزیر بلوچ کو سینٹرل جیل میں قائم انسدادِ ہشت گردی کی عدالت میں چہرہ ڈھانپ کر اور ہتھکڑی لگاکر پیش کیا گیا اور اس موقع پر عدالت میں رینجرز کی بھاری نفری تعینات تھی۔
کمرہ عدالت میں پیشی کے دوران فاضل جج نے عزیر بلوچ کو فرد جرم پڑھ کر سنائی جس میں بتایا کہ آپ پر عبدالصمد کے اغواء برائے تاوان اور قتل کا الزام ہے، آپ نے 10لاکھ روپے تاوان طلب کیا اور 70ہزار روپے لینے کے باوجود تاجر کو قتل کیا۔
بعدازاں معزز جج نے عزیر بلوچ سے استفسار کیا کہ کیا آپ اپنا جرم قبول کرتے ہیں؟ جس پر کٹہرے میں موجود عذیر بلوچ نے نفی میں سر ہلا کرصحت جرم سے انکارکیا۔
عدالت نے عزیر بلوچ کے انکار پر انویسٹی گیشن آفیسر (آئی او) اور گواہان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر گواہان کو پیش کرنے کا حکم دیا۔
اس مقدمہ میں عزیر بلوچ کے بھائی زبیر بلوچ و دیگر ملزمان بھی گرفتار ہیں جس پر پہلے ہی فرد جرم عائد کی جاچکی ہے۔
واضح رہے کہ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو رینجرز نے 30 جنوری 2016 کراچی کے مضافاتی علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا۔
عزیر بلوچ پر حریف گینگسٹر ارشد پپو اور متعدد افراد کے قتل کا الزام ہے جب کہ ملزم کراچی میں بھتہ وصولی میں بھی ملوث رہا ہے۔
اس کے علاوہ ملزم پر حساس معلومات غیر ملکی خفیہ ایجنسی کو فراہم کرنے کا بھی الزام ہے۔ عزیر بلوچ کو گرفتاری کے تقریباً ایک سال بعد فوج نے اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔
سندھ حکومت نے گزشتہ روز عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ بھی پبلک کر دی تھی جس کے مطابق ملزم نے ان الزامات کا اعتراف بھی کیا ہے۔