پاکستان
Time 07 جولائی ، 2020

اسلام آباد ہائیکورٹ نے مندر کی تعمیر کیخلاف درخواستیں غیر مؤثر قرار دیدیں

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں مندر کی تعمیر کے خلاف درخواستوں کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کے پاس اس معاملے میں مداخلت کی کوئی بنیاد موجود نہیں ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے وفاقی دارالحکومت میں مندر کی تعمیر کے خلاف درخواستوں پر اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ حکومت نے مندر کی تعمیر کے لیے فنڈز جاری ہی نہیں کیے جب کہ کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی ( سی ڈی اے) نے ابھی تک بلڈنگ پلان کی منظوری نہیں دی۔

عدالت کا کہنا ہے کہ سی ڈی اے کے قواعد و ضوابط کے بغیر تعمیر نہیں ہو سکتی، جب کہ وفاق نے مندر کی تعمیر پر خرچ کا معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل بھجوایا ہے، اس لیے درخواستیں غیر مؤثر ہیں۔

 عدالت نے اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں مندر کے لیے جگہ مختص نہ ہونے کا اعتراض بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے لے آؤٹ پلان کے تحت چیئرمین اور سی ڈی اے بورڈ کی منظوری سے سیکٹرز اور سب سیکٹرز میں پلاٹس مختص کرتا ہے اور وہاں تعمیرات سی ڈی اے کے قوانین کے مطابق ہی ہو سکتی ہیں، عدالت کے سامنے اس معاملے میں مداخلت کی کوئی بنیاد موجود نہیں۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کے سیکٹر ایچ نائن میں گذشتہ دنوں مندر کی تعمیرکا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا جس کی زمین گذشتہ دور حکومت میں الاٹ کی گئی تھی۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کررہی ہیں کہ مندر کی تعمیر کے لیے سرکاری زمین اور فنڈز مختص کیے گئے ہیں جس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں  شہریوں کی جانب سے درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔

دوسری جانب کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے نقشے کی منظوری کے بغیر کام شروع کرنے پر مندر کا کام رکوادیا ہے۔

ترجمان سی ڈی اے کے مطابق اسلام آباد کے ماسٹر پلان کے مطابق نقشےکی منظوری کے بغیر عمارت نہیں بنائی جاسکتی، متعلقہ افراد کو مندر کے نقشے کی منظوری کا کہاگیاہے۔

مزید خبریں :