پاکستان
Time 08 جولائی ، 2020

علی زیدی کی پھر عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ پر چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل

تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے ایک بار  پھر  سندھ حکومت کی جانب سے جاری مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹس  کے معاملے چیف جسٹس آف پاکستان سے ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔ 

علی زیدی نے ٹوئٹر پر  اپنے بیان میں کہا ہے کہ سابق چیئرمین فشرمین کو آپریٹو سوسائٹی نثار مورائی کی مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ پر 6 میں سے5  جے آئی ٹی ممبران کے دستخط ہیں اور رپورٹ کے آخری صفحے پر 6 میں سے 4 ممبران کے دستخط ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ نثار مورائی کی جے آئی ٹی کو قبول کیا جائے۔

 وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ  لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ پر 6 میں سے 4 ممبران کے دستخط ہیں، جے آئی ٹی کے دوسرے صفحے سے یہ بات ثابت ہے کہ یہ 2 حصوں میں ہے، پیپلزپارٹی اس جے آئی ٹی کی صداقت مشکوک بنا رہی ہے۔

 انہوں نے اس معاملے پر ایک بار پھر چیف جسٹس پاکستان سے از خود نوٹس لینے کی درخواست کی ہے۔

خیال رہے کہ دو روز قبل سندھ حکومت نےعزیر بلوچ، نثار مورائی اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹس جاری کیں تھیں جن میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں تاہم علی  زیدی کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے جاری کی گئی عزیر بلوچ سے متعلق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ نامکمل ہے۔

ان کا کہنا ہےکہ سندھ حکومت نے جو رپورٹ ریلیز کی یہ اصل رپورٹ نہیں ہے، اس پر لکھا ہے پارٹ ون جو اصل رپورٹ تھی جس رپورٹ پر ڈیڈ لاک ہوگیا تھا وہ 43 صفحات کی ہے۔

 وفاقی وزیر نے چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کی ہےکہ وہ ملک کے سب سے بڑے شہرمیں جوقتل وغارت ہوئی اس پر 184 تھری کے تحت ازخود نوٹس لیں۔ 

مزید خبریں :