08 جولائی ، 2020
کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ پر قومی اسمبلی اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن ارکان کے الیکٹرک کے خلاف پھٹ پڑے اور مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کرے۔
ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور پانی کا مسئلہ ایوان میں اٹھادیا۔
انہوں نے ایوان سے کراچی میں بجلی اور پانی کی فراہمی کی صورتحال کا نوٹس لینے کامطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں گرمی میں بجلی نہیں، پانی نہیں، یوں لگتا ہے کہ جیسے کراچی والے پتھر کے دور میں رہ رہے ہیں۔
احسن اقبال نے تجویز دی کہ کراچی میں بحلی اور پانی کے مسائل حل کرنے کیلئے ایوان کے ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے اور کمیٹی کی سفارشات پر حکومت عمل کرے۔
حکمران جماعت تحریک انصاف کے رکن اسمبلی فہیم خان نے کہا کہ کے الیکٹرک غنڈہ گردی پر اتر چکی ہے،کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کی جائے ، اس کے ساتھ پیپلز پارٹی نے معاہدہ کیا جس کی سزا عوام بھگت رہے ہیں۔
اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوید قمر نے وضاحت کی کہ کےالیکٹرک کی پیپلزپارٹی کے دور میں نجکاری نہیں ہوئی، شوکت عزیز دور میں ہوئی،کے الیکٹرک کے معاملے پر آپ کے ساتھ ہیں جو بھی اقدمات کیے جائیں۔
پیپلز پارٹی کے کراچی سے رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ نے تحریک انصاف پر تقنید کرتے ہوئے کہا کہ یہ مگرمچھ کے آنسو نہ بہائیں عوام کا مینڈیٹ ان کے پاس ہے یہ مسئلہ حل کریں دھرنے نہ دیں۔
اس موقع پر وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے ایوان کو بتایا کہ وفاقی حکومت کے الیکٹرک کو اضافی گیس اور ایندھن کے ساتھ 100 میگا واٹ اضافی بجلی بھی دے رہی ہے، 2022 تک دو مزید گرڈ اسٹیشن بنائے جائیں گے۔