Time 09 جولائی ، 2020
پاکستان

ریلوے ٹریک لوگوں کیلئے ڈیتھ ٹریک بن چکا، سیکرٹری کو فارغ کرنا ہوگا، چیف جسٹس

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہے کہ ریلوے میں پہلے ہی 77 ہزار ملازمین ہیں، وزیر ریلوے مزید ایک لاکھ ملازمین کو کہاں بھرتی کریں گے؟

سپریم کورٹ میں ریلوے خسارہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد اور جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ  نے کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ  چین سے ایم ایل ون کا ملنے والا پیسہ تو ایک لاکھ ملازمین ہی لے جائیں گے۔

 چیف جسٹس نے کہا کہ ریلوےکو اس کے قانون اور ضابطوں کے مطابق جیسا چلایا جانا چاہیے نہیں چلایاجارہا، ریلوے کا انفرا اسٹرکچر برباد، ملازمین بھی ریلوے کو چلانے کے اہل نہیں ،ریلوے کےآپریشن اور اس کے سیکرٹریٹ کی اوپر سے نیچے تک اوور ہالنگ کی ضرورت ہے،حکومت کو ریلوے کو قابل عمل بنانے کے لیے سنجیدہ سوچ بچار کرنا ہو گی۔

چیف جسٹس سیکرٹری ریلوے کی سرزنش کرتے ہوئے بولے کہ 'سیکرٹری صاحب آپ سے ریلوے نہیں چل رہی، ریلوے کے سیکرٹری، سی ای او اور تمام ڈی ایس فارغ کرنا پڑیں گے، ریلوے کا ٹریک لوگوں کےلیے ڈیتھ ٹریک بن چکا۔

انہوں نے کہا کہ عدالت توقع کرتی ہےحکومت ریلوےکی حالت بہتراورسفرمحفوظ بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے گی، ریلوےکی بہتری، حادثات سےبچاؤکے اقدامات پرمبنی رپورٹ ایک ماہ میں سپریم کورٹ میں پیش کی جائے۔

اس موقع پر سیکرٹری ریلوے نے عدالت کوبتایاکہ کراچی سرکلر ریلوے پر کافی پیش رفت ہوئی ہے، اردویونیورسٹی کے قریب نالہ اور ناظم آباد کے قریب گرین لائن ٹریک کی وجہ سے رکاوٹیں ہیں، اگرسندھ حکومت ان 2 مقامات پر رکاوٹیں دور کردے تو کراچی سرکلرریلوے جلد آپریشنل ہوسکتا ہے۔

 عدالت نے آئندہ سماعت پر کمشنر کراچی اور چیف سیکرٹری سندھ کو رپورٹ سمیت طلب کرلیا اور سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے اعلان کیا تھا کہ وہ ریلوے میں ایک لاکھ لوگوں کو نوکریاں فراہم کریں گے۔

مزید خبریں :