پاکستان
Time 11 جولائی ، 2020

عزیر بلوچ جے آئی ٹی معاملہ: سعید غنی کی وفاقی وزیر علی زیدی پر کڑی تنقید

پیپلز پارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیرتعلیم سندھ سعید غنی نے وفاقی وزیر علی زیدی پر تنقید کرتے ہوئےکہا ہے کہ یہ 'چول ' نہیں 'مہاچول' ہیں۔

سعید غنی نے ایک ٹوئٹ میں علی زیدی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام 'آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ' میں کہا تھا کہ عزیر بلوچ نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے کہا کہ تحریک انصاف اسے شامل کرنا چاہتی ہے۔

صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ اس 'چول' کو اس بارے میں نہیں پتا تھا۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں 2014 میں علی زیدی کی ایک ٹوئٹ کا اسکرین شاٹ بھی لگایا ہے  جس میں علی زیدی نے  لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے ساتھی  حبیب جان کے بیان کا ایک اخباری تراشہ لگایا ہوا ہے  اور اس خبر سے ظاہر ہوتا ہے کہ حبیب جان نے حال ہی میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی ہے۔

اس ٹوئٹ میں علی زیدی کا کہنا ہے کہ لیاری کے لوگوں نے اعلان کردیا ہے کہ اب وہ پیپلز پارٹی کی کرپشن کے ساتھ نہیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں سندھ حکومت نے عزیر بلوچ سمیت سابق چیئرمین فشری نثار مورائی اور بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹس جاری کی ہیں تاہم علی زیدی کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے اصل جے آئی ٹی رپورٹس چھپائی ہیں ، جس کے بعد سے دونوں پارٹیوں کے رہنماؤں کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کا سلسلہ جاری ہے۔

 وفاقی وزیر علی زیدی نے حال ہی میں  حبیب جان کبھی  ویڈیو جاری کی ہے  جس میں وہ پیپلز پارٹی اور عزیر بلوچ کے حوالے سے مختلف انکشافات کرتے نظر آرہے ہیں۔

حبیب جان نے کہا ہے کہ لیاری آپریشن کے بعد عزیر بلوچ دوبارہ پیپلز پارٹی میں شامل ہوگئے، پھر سب نے دیکھا کہ قائم علی شاہ، شرمیلا فاروقی اور فریال تالپور بھی وہاں اس کے پاس گئیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ آصف زرداری کی عزیر بلوچ سے ملاقات ہوئی اور وہ بہت اہم ملاقات تھی، عزیر بلوچ نے مجھے فون کرکے بتایا کہ آصف زرداری مجھ سے ملنا چاہتے ہیں اور قادر پٹیل کے ساتھ جانا ہے۔

حبیب جان کے مطابق آصف زرداری کی خواہش تھی کہ ان کے منہ بولے بھائی لیاری سے الیکشن لڑیں، مظفر ٹپی آن ٹپکے جس سے جھگڑے کی بنیاد شروع ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب حکومت خطرے میں آگئی تو عزیر بلوچ کے پیپلز پارٹی کے ساتھ تعلقات ختم ہوگئے۔

مزید خبریں :