پاکستان
Time 12 جولائی ، 2020

امن کمیٹی کی پی ٹی آئی میں شمولیت کا ٹاسک صدر، گورنر، علی زیدی کو ملا: سعید غنی

سندھ کے وزیرتعلیم سعید غنی نے کہا ہے کہ صدر مملکت ،گورنر سندھ اور علی زیدی کو امن کمیٹی کو تحریک انصاف میں شامل کرنے کا ٹاسک دیا گیا، حبیب جان نے تصدیق کی پی ٹی آئی کے کراچی کے جلسے امن کمیٹی سے کامیاب ہوئے۔

جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے لیاری کینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ کے ساتھی حبیب جان نے کہا کہ 2011 میں عمران خان نے ذوالفقار مرزا سے فون پر بات کی، اس بات چیت کے بعد طے ہوا کہ عزیر بلوچ پی ٹی آئی کی حمایت کرے گا کیونکہ عذیر بلوچ کی مدد کے بغیر عمران خان اور افتخار چوہدری کا کراچی آنا اور جلسہ کرنا ممکن نہیں تھا۔

سعید غنی نے اس بیان پر ردعمل میں کہا کہ حبیب جان نے تصدیق کی تحریک انصاف کے کراچی کے جلسے امن کمیٹی سے کامیاب ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ حبیب جان اور عمران خان کی 2011 میں فون پر بات ہوئی ،جس میں امن کمیٹی کو پی ٹی آئی کو سپورٹ کرنے کے لیےکہا گیاجب کہ 2014 میں علی زیدی نے کہا امن کمیٹی کے خلاف مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے۔

سعید غنی نے پی ٹی آئی کے حلیم عادل شیخ کو نیب نوٹس پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا اور کہا کہ ایسا لگ رہا ہے نیب نے معاملہ حلیم عادل کو کلین کرنے کے لیے اٹھایا ہے۔

رہنما پی پی پی نے کہا کہ کو ئی شک نہیں حلیم عادل کو کلین چٹ دے دی جائے گی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ  کراچی میں بجلی کا بحران سلیکٹڈ حکومت کی وجہ سے آیا، پہلے حکومت نالائقی سے بحران پیدا کرتی ہے پھر بیان بازی سے کریڈٹ لیتی ہے۔

 سعید غنی حقیقی مسئلے سے توجہ ہٹانےکی ناکام کوشش کررہے ہیں: علی زیدی

وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا ہے کہ صوبائی وزیر حقیقی مسئلے سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں عذیر بلوچ برسوں سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حراست میں ہے، عذیر بلوچ کی سرپستی کرنے والےطاقتور سیاستدانوں کےنام جے آئی ٹی میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی میں نام آنے والےطاقتور سیاستدان آزادگھوم رہےہیں، عذیر بلوچ کی سرپرستی کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں آنا چاہیے، نازبلوچ پی ٹی آئی میں تھیں،اب پیپلزپارٹی میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیا نازبلوچ اب بھی اپنےگزشتہ نظریے پر قائم ہیں؟

علی زیدی نے کہا کہ انہوں نے کھلی درخواست کی تھی کہ عذیر بلوچ کو رینجرز کی تحویل میں دیاجائے، خدشہ تھا طاقتور مافیا عزیر بلوچ کو سندھ حکومت کی تحویل میں مروا دے گا۔

اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ بلدیہ فیکٹری سانحے میں 250 معصوموں کی جان گئی، جےآئی ٹی میں کہا گیا بلدیہ فیکٹری سانحے پر سندھ پولیس سےکوتاہی ہوئی، جے آئی ٹی میں تجویز کیا گیا بلدیہ فیکٹری سانحےکی ایف آئی آر دوبارہ درج کی جائے۔

مزید خبریں :